Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’غم بھری عید‘: غزہ میں لوگوں نے اس دن کو خوراک کی کمی اور جنگ کے سائے میں منایا

بہت سے لوگوں نے تباہ شدہ مساجد کے باہر عید کی نماز ادا کی (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ کی پٹی میں رہنے والے فلسطینی خوراک کی کمی اور اسرائیل کی جارحیت کے دوران عید کی زیادہ خوشی نہیں منا سکے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بہت سے لوگوں نے تباہ شدہ مساجد کے باہر عید کی نماز ادا کی۔ یہ خوشی کا دن ہے جب لوگ اکٹھے ہوتے ہیں اور شاپنگ کرتے ہیں، لیکن غزہ کی اکثریت مشکل سے زندگی گزار رہی ہے۔
ایک شہری عدل الشائر نے کہا کہ ’یہ غم سے بھری عید ہے۔ ہم نے اپنے پیاروں، بچوں اور اپنے مستقبل کو کھو دیا۔ ہم نے طلبا، سکول اور ادارے کھو دیے۔ ہم نے سب کچھ کھو دیا۔‘
انہوں نے روتے ہوئے بتایا کہ ان کے خاندان کے 20 افراد اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں جن میں ان کے چار بھتیجے بھی شامل ہیں جو چند روز پہلے ہلاک ہوئے۔
اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی اور جنگ دوبارہ شروع کر دی۔ اسرائیل کے حملوں میں سینکڑوں فلسطینی مارے جا چکے ہیں اور اسرائیل نے چار ہفتوں سے خوراک، انسانی امداد اور تیل کی فراہمی بھی روک رکھی ہے۔
سعید الکرد نے کہا کہ ’یہاں ہلاکتیں، نقل مکانی، بھوک اور محاصرہ ہے۔ ہم بچوں کو خوش کرنے کے لیے عید کی نماز پڑھنے گئے، لیکن جہاں تک عید کی خوشی کا تعلق ہے تو کوئی عید نہیں ہے۔‘
غزہ کی وزرت صحت کے مطابق اسرائیل کی حملوں میں اب تک 50 ہزار افراد مارے جا چکے ہیں، جبکہ اسرائیل نے کوئی ثبوت دیے بغیر کہا ہے کہ اس نے 20 ہزار شدت پسندوں کو مارا ہے۔

 

شیئر: