پنجاب میں جب چوہدری پرویز الٰہی کسی نہ کسی شکل میں اقتدار میں آتے ہیں تو سب سے پہلے جس افسر کی اہم پوسٹ پر تعیناتی کا حکم نامہ جاری ہوتا ہے ان کا نام ہے محمد خان بھٹی۔
سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کی جانب سے پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد محمد خان بھٹی منظرعام سے تو غائب ہیں البتہ وہ خبروں میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں
-
چوہدری پرویز الٰہی پہلی مرتبہ انتظامیہ کے نشانے پر، وجہ کیا بنی؟Node ID: 739611
-
چوہدری پرویز الٰہی کے پرنسپل سیکریٹری کا شریک ملزم گرفتارNode ID: 740106
پرویز الٰہی کے ترجمان کے مطابق محمد خان بھٹی کو سندھ کے علاقے مٹیاری سے 6 فروری کو سندھ پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں محمد خان بھٹی کی اہلیہ نے حبس بے جا کی ایک درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے شوہر لاپتا ہیں۔
عدالت نے اس حوالے ایف آئی اے اور پنجاب کےمحکمہ اینٹی کرپشن سے اس بابت پوچھا ہے تاہم دونوں محکموں نے ان کو حراست میں لینے کی تردید کی ہے۔
محمد خان بھٹی کا تعلق پنجاب کے شہر منڈی بہاؤالدین سے ہے اور وہ گجرات کے چوہدریوں کے خاص الخاص شخص سمجھتے جاتے ہیں۔
انہوں نے نوے کی دہائی میں پنجاب اسمبلی میں 14ویں گریڈ سے ملازمت کا آغاز کیا۔ جب چوہدری پرویز الٰہی سال 2002 میں وزیراعلیٰ پنجاب بنے تو محمد خان بھٹی کو کچھ ہی عرصے بعد سیکریٹری اسمبلی کے عہدے پر تعینات کر دیا گیا۔ عام طور پر یہ عہدہ 20ویں یا 21ویں گریڈ کے افسر کو ملتا ہے۔
سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کی گرفتاری اور انکی رہائش گاہ پر چھاپے کی مذمت کرتے ہیں۔نگران حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نگران حکومت چادر چار دیواری کا تقدس پامال کر رہی ہے۔
— Ch Parvez Elahi (@ChParvezElahi) February 7, 2023
ان کے مخالفین کا الزام ہے کہ محمد خان بھٹی کو آؤٹ آف ٹرن پروموٹ کیا گیا۔
سنہ 2008 میں جب صوبے میں مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو سب سے پہلے جس افسر کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنایا گیا، وہ محمد خان بھٹی ہی تھے۔ اگلے 10 برس جب تک پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت رہی، محمد خان بھٹی او ایس ڈی ہی رہے۔
2018 کے عام انتخابات کے بعد جب صوبے میں تحریک انصاف نے حکومت بنائی تو چوہدری پرویزالٰہی کو سپیکر پنجاب اسمبلی کا عہدہ دیا گیا تو انہوں نے اپنے پہلے حکم نامے میں محمد خان بھٹی کو سیکریٹری پنجاب اسمبلی تعینات کر دیا۔
گزشتہ برس اپریل میں جب پنجاب کی وزرات اعلیٰ پر گھمبیر سیاسی لڑائی جاری تھی، پنجاب اسمبلی کے اندر سیکرٹری محمد خان ہی تھے جنہوں نے چوہدری پرویزالٰہی کی سپیکر کے طور پر طاقت کو بحال رکھا۔
یہیں سے مسلم لیگ ن کی محمد خان بھٹی کے ساتھ نئی رنجش کا آغاز ہوتا ہے۔ حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی کی بجائے بجٹ اجلاس ایوان اقبال میں کرنا پڑا تھا کیونکہ سیکریٹری اسمبلی نئے اجلاس کا نوٹیفیکشن ہی جاری نہیں کر رہے تھے۔
![](/sites/default/files/pictures/February/43881/2023/bhatti_7.jpg)
گزشتہ برس جب چوہدری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ بنے تو انہوں نے اپنے پہلے حکم میں محمد خان بھٹی کو اپنا پرنسپل سیکریٹری مقرر کر دیا۔
پنجاب اسمبلی کیڈر کے وہ پہلے افسر ہیں جنہیں ڈیپوٹیشن پر یہ عہدہ دیا گیا۔ اسی دوران محمد خان بھٹی کو گریڈ 22 میں بھی ترقی دے دی گئی۔
اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد انہیں دوبارہ اسمبلی سیکریٹری مقرر کر دیا گیا۔
مسلم لیگ نواز کی ترجمان عظمہ بخاری کہتی ہیں کہ ’محمد خان بھٹی پرویزالٰہی کے ذاتی ملازم کی طرح اسمبلی کو چلاتے رہے اور اتنی آئینی اور قانونی خلاف ورزیاں کیں کہ سسٹم کو ہی نہیں چلنے دیا۔ انہوں نے افسر بھرتی ہوتے وقت آئین سے وفاداری حلف اٹھایا لیکن وہ آئین اور قانون سے ہٹ کر پرویزالٰہی کے وفادار بنے رہے۔‘
جبکہ سابق وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کے ترجمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ ایک فرض شناس افسر ہیں۔ یہ الزامات بھونڈے اور من گھڑت ہیں۔‘
محمد خان بھٹی پر تازہ الزام
پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے سیکریٹری پنجاب اسمبلی پر کروڑوں روپے رشوت لینے کے الزام کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
محکمہ اینٹی کرپشن نے محکمہ مواصلات کے ایکس سی این رانا اقبال کو گرفتار کیا ہے۔ اپنے ایک بیان محکمہ اینٹی کرپشن کا کہنا ہے کہ رانا اقبال نے رشوت دے کر یہ پوسٹ لی اور مزید ٹھیکوں کی مد میں 50 کروڑ روپے کے لگ بھگ رشوت الگ سے دی۔
اس مقدمے میں کئی سرکاری افسران کو نامزد کیا گیا ہے۔ اس مقدمے کے درج ہونے کے بعد سے محمد خان بھٹی منظرعام سے غائب ہیں۔ ان کی رہائش گاہ پر متعدد چھاپے مارے گئے لیکن وہ گرفتار نہیں ہوئے۔
اس کیس میں شریک ملزم دلشاد کو محکمہ اینٹی کرپشن نے اس وقت گرفتار کیا جب وہ اپنی عبوری ضمانت کروانے عدالت پہنچے تھے۔
![](/sites/default/files/pictures/February/43881/2023/bhatti_3.jpg)