امریکی جنگی جہازوں نے ایک اور ’اڑنے والی ناقابل شناخت شے‘ گرا دی
امریکی جہازوں نے ہوران جھیل کے اوپر ’نامعلوم اڑنے والے چیز‘ کو نشانہ بنایا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے جنگی جہازوں نے ملکی حدود میں ایک اور ’اڑنے والی ناقابل شناخت شے‘ مار گرائی ہے جو کہ آٹھ روز کے دوران چوتھی کارروائی تھی جس میں ایسے ہی آبجیکٹس کو گرایا گیا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہورون جھیل کے اوپر اڑنے والی چیز کو نشانہ بنانے کے احکامات صدر جوبائیڈن نے اتوار کو جاری کیے۔
امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ مشکوک اڑنے والی اشیا کے سامنے آنے کا اتنا تسلسل ماضی میں کبھی دیکھنے کو نہیں ملا۔
امریکی فوج کی شمالی کمانڈ کے اعلٰی عہدیدار جنرل گلین وینہرک نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ایسی چیزوں کو بار بار نشانہ بنانے کی ایک وجہ وہ چینی جاسوس غبارہ بھی ہے جو جنوری کے آخر میں امریکی فضائی حدود میں نظر آیا تھا اور یہ ایک قسم کا انتباہ بھی ہے۔‘
چینی غبارے کے سامنے آنے کے بعد پچھلے ہفتے بھی امریکی جنگی جہازوں نے کینیڈا اور الاسکا کے اوپر اڑنے والی چیزوں کو نشانہ بنایا تھا۔
جس کے بعد پینٹاگون کے حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جن چیزوں کو نشانہ بنایا گیا وہ قومی سلامتی کے لیے کوئی بڑا خطرہ نہیں تھیں۔
’ہم اپنی فضائی حدود کو مزید محفوظ بنا رہے ہیں اور تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں جبکہ ریڈار سسٹم کو بھی مضبوط بنایا جا رہا ہے۔‘
امریکی حکام نے یہ بھی واضح کیا کہ ریڈار کے ذریعے اڑنے والی اشیا کی مسلسل نگرانی کی جاتی ہے اور احتیاط کے طور پر فضائی حدودو کو بند کرنا بھی کوئی غیرمعمولی بات نہیں۔
تاہم موجودہ صورت حال سے یہ سوالات اٹھتے ہیں کہ فضائی حدود میں بڑھتی ہوئی کارروائیوں کی وجہ کیا ہے کیونکہ حکام کہہ چکے ہیں کہ مار گرائی جانے والی اشیا کوئی بڑا خطرہ نہیں تھیں تاہم ان کو صرف انتباہ کے طور پر مارگرایا گیا۔