جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا’اقامہ کی تجدید میں چھ ماہ باقی ہیں، اہلیہ اوربیٹی خروج وعودہ پرگئے ہوئے ہیں مگراب انہیں واپس بلانے کا ارادہ نہیں کیا ان کا خروج نہائی لگا سکتا ہوں تاکہ اپنے اقامے کی تجدید کے وقت مرافقین کی فیس کی ادائیگی سے بچ سکوں؟‘۔
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ’ مملکت میں امیگریشن قوانین کے مطابق وہ غیرملکی جوخروج وعودہ پرمملکت سے باہرگئے ہوتے ہیں ان کا خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا‘۔
’خروج نہائی کے لیے لازمی ہے کہ غیرملکی خواہ وہ ملازمت کے ویزے پرہوں یا مرافقین کے طور پر سربراہ خانہ کی زیرکفالت ہوں کا خروج نہائی کے لیے ان کا مملکت میں موجود ہونا ضروری ہے‘۔
وہ افراد جوایگزٹ ری انٹری پرجاتے ہیں مگرواپس نہیں آنا چاہتے اس صورت میں ان کےپاس دوآپشن ہوتے ہیں کہ وہ اپنا اقامہ کینسل کرائیں۔
ایگزٹ ری انٹری پرجا کرواپس نہ آنے والوں کا اقامہ کینسل نہ کرانے پران پرتین برس کےلیے پابندی عائد کردی جاتی ہے وہ اس دوران مملکت نہیں آسکتےتاہم یہ پابندی ورک ویزے پرمقیم افراد کےلیے ہے مرافقین پرعائد نہیں ہوتی۔
خروج وعودہ کی خلاف ورزی کو قانونی طورپر’خرج ولم یعد‘کہا جاتا ہے۔اس حوالے سے جن غیرملکیوں کو اس کیٹگری میں شامل کیاجاتا ہےانہیں تین برس کےلیے مملکت میں بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔
مرافقین پرکیونکہ یہ پابندی عائد نہیں ہوتی اس لیے سربراہ خانہ کی جانب سے اپنی اہلیہ یا بچوں میں سے کسی کو جوایگزٹ ری انٹری پرمملکت سے باہرگئے ہوئے ہیں اوران کا واپس آنے کا ارادہ نہیں کوخرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کرایا جاسکتا ہے۔
خروج وعودہ پرگئے ہوئے مرافقین کا اقامہ جب تک کینسل نہیں کرایا جائے گا اس وقت تک سربراہ خانہ کے اقامے کی تجدید کے موقع پرمرافقین پرعائد ہونے والی ماہانہ فیس ادا کرنا ہوگی جو کہ فی فرد 400 ریال ماہانہ مقررہے۔
مرافقین کے اقامہ کینسل کرانے کے بعد سربراہ خانہ اپنے اقامہ تجدید کراسکتے ہیں۔
مرافقین جو خروج وعودہ پرگئے ہوتے ہیں ان کا اقامہ کینسل کرانے کےلیے خروج نہائی نہیں لگایا جاسکتا۔ اقامہ کینسل کرانے کے لیے سربراہ خانہ کو اپنے ابشر پلیٹ فارم کے ذریعے ان کا اقامہ کینسل کرانے کےلیے انہیں خرج ولم یعد کی کیٹگری میں شامل کرانا ہوگا جس کے بعد جوازات کے کمپیوٹرسے اقامہ رجسٹریشن کینسل ہوگی۔
بعدازاں اقامہ کی فیس عائد نہیں ہوگی بصورت دیگرجب تک اقامہ کینسل نہ ہو مرافقین کے اقامہ کی فیس ادا کرنا ہوگی۔