سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ازخود نوٹس تین سوالات پر لیا گیا۔‘ (فوٹو: اردو نیوز)
پنجاب اور خیبر پختونخوا میں الیکشن کے معاملے پر چیف جسٹس پاکستان کے ازخود نوٹس پر سماعت آج جمعرات کو دوپہر دو بجے ہو گی۔
بدھ کو چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس پر سماعت کے لیے نو رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔
عدالت عظمٰی کے دو رکنی بینچ کی جانب سے 16 فروری 2023 کو سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے کیس میں آئین کے آرٹیکل 184 تین کے تحت ازخود نوٹس لینے کی درخواست کی گئی تھی۔
بدھ کو سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’ازخود نوٹس پر 9 رکنی لارجر بینچ جمعرات کو دوپہر دو بجے سماعت کرے گا۔‘
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ بھی 9 رکنی بینچ کا حصہ ہیں۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے میں کہا گیا کہ ’ازخود نوٹس تین سوالات پر لیا گیا، دیکھا جائے گا کہ انتخابات کی تاریخ دینا کس کی ذمہ داری ہے؟‘
عدالت عظمیٰ کے ازخود نوٹس میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ الیکشن کرانے کی آئینی ذمہ داری کس نے اور کب پوری کرنی ہے؟ وفاق اور صوبوں کی آئینی ذمہ داری کیا ہے؟
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق پنجاب اور خیبر پختونخوا کی اسمبلیاں 14 اور 17 جنوری کو تحلیل ہوئیں۔ ’آرٹیکل 224 دو کے تحت انتخابات اسمبلی کی تحلیل کے بعد 90 روز میں منعقد کرانا ہوتے ہیں۔‘
’آئین لازم قرار دیتا ہے کہ 90 روز کے اندر الیکشن کا انعقاد کیا جائے، انتخابات کی تاریخ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی کے سپیکرز کی جانب سے بھی درخواستیں آئیں۔‘
واضح رہے کہ 20 فروری کو صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نو اپریل کو انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔