پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کو نو ججز نہیں بلکہ فل کورٹ کو سننا چاہیے اور شروعات پانامہ کیس سے کرنی چاہیے۔
جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’میں ججز پر تنقید نہیں کرنا چاہتا لیکن جب وہ پارلیمنٹیرینز کی حدود میں داخل ہوں گے تو پھر ہمارا بھی حق بنتا ہے کہ آواز اٹھائیں کہ وہ کرسی کے تقاضے پورے نہیں کر رہے۔‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹیرینز سے شکایت رہتی ہے کہ نام لے کر کچھ ججز پر تنقید کی جاتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کچھ پر کیوں نہیں ہوتی؟‘
مزید پڑھیں
عدالت کو اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی ضرورت ہے کہ ’جسٹس ثاقب نثار اور جسٹس کھوسہ پر تنقید ہوتی ہے تو جسٹس ناصرالملک پر کیوں نہیں ہوتی؟‘
انہوں نے پانامہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس میں نواز شریف کے ساتھ زیادتی ہوئی۔
ان کے مطابق ’عدلیہ کا کام یہ نہیں کہ آئین کو ری رائٹ کرے جیسا کہ آرٹیکل 63 کو ری رائٹ کر کے کیا گیا تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اس میں نواز شریف کو برے ناموں سے پکارا گیا اور ریمارکس پاس کیے گئے۔‘
خواجہ آصف نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی تحلیل شدہ اسمبلیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا ’کیوں نہ اس کا جائزہ لیا جائے کہ وہ درست ہوا ہے یا غلط۔‘
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’پوری قوم عدالتی فیصلوں سے متاثر ہوتی ہے۔‘
خواجہ آصف نے کہا کہ جو لوگ پانامہ کے معاملے میں ملوث تھے ان کے اعترافات بھی سامنے آ چکے ہیں۔

انہوں نے ایک بار پھر عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے شخص کو ملک پر مسلط کیا گیا جس نے اسے تہہ و بالا کر دیا۔
’ہم نے قانونی طور پر حق استعمال کرتے ہوئے عدم اعتماد کا ووٹ استعمال کیا لیکن ساتھ ہی حکومت توڑ دی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جس نے ایسا کیا وہ ایوان صدر میں بیٹھے ہیں کسی عدالت نے سوموٹو نوٹس لیا؟
خواجہ آصف نے کہا کہ پنجاب میں جس طرح حکومت کا خاتمہ کیا گیا وہ بھی تاریخ کا حصہ ہے۔
انہوں نے عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ایک شخص گاڑی میں بیٹھا ہے، عدالت بلاتی ہے اور وہ نہیں آتا۔‘
’ہم ایک دفعہ نہ جاتے تو ضمانت کینسل ہو جاتی۔‘

انہوں نے قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ایک لاکھ 68 ہزار روپے تنخواہ ملتی ہے کوئی کروڑوں، اربوں نہیں لیتے۔‘
ان کے مطابق ’ہمارے لیے تو کوئی تانگہ نہیں رکتا لیکن اشرافیہ کے لیے 15، 15 منٹ ٹریفک بند رہتی ہے۔
انہوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم الزام نہیں لگاتے صرف یہ چاہتے ہیں کہ ملک قانون اور آئین کے مطابق چلایا جائے۔‘
’جیل بھرو تحریک ناکام، ڈوب مرو تحریک شروع کر لو‘
خواجہ آصف نے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے گرفتاریاں دینا تھیں۔
’جیل بھرو تحریک تو ناکام ہو گئی اب ڈوب مرو تحریک شروع کر لو۔‘
