Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 قرطبہ کی قدیم مسجد کی تاریخ  پر بشپ فرنانڈیز کی رپورٹ

شہر کے بشپ اس عمارت کی ماضی میں اسلامی شناخت کو محدود کر رہے ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
سپین کے شہر قرطبہ کی عظیم قدیم مسجد کے بارے میں اسلامی تاریخی کو رومن کیتھولک حکام  کی جانب سے خلط ملط کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق قرطبہ شہرکے بشپ ڈیمیٹریو فرنانڈیز کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قرطبہ میں موجود عظیم الشان عمارت مسجد میں تبدیل ہونے سے قبل اس میں عیسائی اثرات ملتے ہیں جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اس شہر کی تاریخ میں مسلمانوں سے قبل عیسائیوں کا زیادہ عمل دخل رہا ہے۔

عمارت پر جاری بحث میں نماز پڑھنے کا مطالبہ بھی شامل رہا ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

قدیم تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ قرطبہ کی قدیم مسجد امویوں کے ذریعہ 756 میں چرچ کی جگہ پر تعمیر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ 1236 میں لیون اور کیسٹیل کی عیسائی ریاستوں کی افواج کے ذریعے شہر پر قبضے کے بعد سے اس عظیم عمارت کو گرجا گھر کے طور پر استعمال کیا جاتا رہاہے۔
تاریخ دانوں کا ایک خیال یہ بھی ہے کہ  یہ چرچ خود ایک پرانے رومن مندر پر بنایا گیا تھا۔
بشپ فرنانڈیز نے اپنی رپورٹ میں میں انکشاف کیا ہے کہ پوری عمارت کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کی ضرورت اس  لئے پیش آئی کہ قرطبہ کو ایک بہت ہی طاقتور ثقافتی علامت کے طور پر جانا جاتا رہا ہے جس نے شہر کی تاریخ اور موجودہ ثقافت میں انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔

قرطبہ کی قدیم مسجد امویوں نے 756 میں چرچ کی جگہ پرتعمیر کی۔ فوٹو ٹوئٹر

حال ہی میں ہسپانوی حکومت نے یہ عظیم الشان عمارت باضابطہ طور پر رومن کیتھولک چرچ کی ملکیت کے طور پر تسلیم کی ہے۔
اس عمارت کے مستقبل کے بارے میں جاری بحث میں مقامی مسلم گروپوں کی طرف سے اسے نماز کے لیے استعمال کرنے کا مطالبہ بھی شامل رہا ہے۔
ہسپانوی اخبار ایل پیس میں بشپ فرنانڈیز کی رپورٹ اور کیتھولک چرچ کے اس جگہ کی تشکیل  کے منصوبوں کو  ناقابل تردید اور واضح اسلامی اثر و رسوخ کے خلاف جارحانہ اقدام  قرار دیا جا رہاہے۔
یونیورسٹی آف گریناڈا میں آرٹ کی تاریخ کے پروفیسر جوز میگوئل پورٹا نے بتایا ہے کہ قرطبہ اور یہاں موجود اس عمارت کے یہودی یا عیسائی ماضی کی قدر کرنا اور اس کو اجاگر کرنا اچھا ہے لیکن تاریخ کو مسخ کرنے یا اسلامی شناخت چھپانے کی قیمت پر یہ منظور نہیں۔

حقیقت میں امویوں کے پاس نہ تو اپنے معمار تھے اور نہ ہی کوئی نیا فن۔ فوٹو عرب نیوز

یہاں موجود پلیٹ فارما میزکیٹا-کیٹیڈرل کارکن گروپ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ قرطبہ شہر کے بشپ اس عمارت کی ماضی میں اسلامی شناخت کو محدود کر رہے ہیں۔
قرطبہ شہر کے بشپ  ڈیمیٹریو فرنانڈیز اس سے قبل بھی قرطبہ کی تاریخ پر مختلف تنازعات کا سامنا کرچکے ہیں۔
بشپ کا کہنا ہے کہ حقیقت میں امویوں کے پاس نہ تو اپنے معمار تھے اور نہ ہی کوئی نیا فن تخلیق کیا تھا اور یہ مسلم آرٹ بھی نہیں ہے۔
وہ دمشق سے اپنے عیسائی ہم وطنوں کو ساتھ لے کر گئے اور انہیں قرطبہ لے  آئے لیکن یہ فن اسلامی آرٹ نہیں بلکہ یہ بازنطینی ہے۔

شیئر: