Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کے وارنٹ گرفتاری، ’یہ سوال امریکہ نہیں پاکستانی عوام کے لیے ہے‘

نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ جمہوری اصولوں کی پاسداری کی حمایت کرتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے سابق وزیراعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری اور ممکنہ سیاسی بدامنی کے حوالے سے کہا ہے کہ ’یہ سوالات امریکہ نہیں بلکہ پاکستانی عوام کے لیے ہیں۔‘
پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے کہا کہ ’میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں پرامن جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کی پاسداری کی حمایت کرتے ہیں۔‘
خیال رہے کہ منگل کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں عدم پیشی پر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ 
نیڈ پرائس نے مزید بتایا کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے معاملے پر امریکہ متعلقہ حکام کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ تمام ممالک کو افغان مہاجرین اور پناہ گزینوں سے متعلق اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے اور انہیں ایسی جگہ واپس نہ بھیجیں جہاں ظلم و تشدد کا خطرہ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ امریکہ اس معاملے پر پاکستانی حکام کے ساتھ بھی باقاعدہ بات چیت کر رہا ہے۔
انڈیا کی جانب سے وادی کشمیر میں 85 دنوں سے زائد عرصے تک انٹرنیٹ کی بندش پر سوال کے جواب میں امریکی ترجمان نے کہا کہ ’ہم آزادی رائے کی اہمیت کو اجاگر کرتے رہیں گے جس میں انٹرنیٹ تک رسائی بھی شامل ہے، یہ ایک انسانی حق ہے جو جمہوریت اور ممالک کو مضبوط کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔‘

عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ پرامن جمہوری اصولوں کی حمایت کرتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکہ اپنے شراکت داروں اور دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ آزادی رائے اور انٹرنیٹ تک رسائی کی حمایت میں آواز اٹھاتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ نیویارک میں قائم ڈیجیٹل حقوق کی تنظیم ’ایکسیس ناؤ‘ نے منگل کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا کہ انڈیا مسلسل پانچویں سال انٹرنیٹ سروس کی بندش کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے، انڈیا نے 2022 میں دنیا میں اب تک سب سے زیادہ انٹرنیٹ سروس بند کی۔
رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر ریکارڈ کیے گئے 187 انٹرنیٹ شٹ ڈاؤنز میں سے 84 انڈیا میں ریکارڈ ہوئے، ان میں سے 49 شٹ ڈاؤنز وادی کشمیر میں ریکارڈ کیے گئے۔
امریکی نگران تنظیم نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا کہ انڈیا کے زیرانتظام کشمیر میں سیاسی عدم استحکام اور تشدد کی وجہ سے 49 بار انٹرنیٹ کی فراہمی میں خلل ڈالا گیا۔

شیئر: