پاکستان کے نجی ٹی وی چینل اے آر وائی ڈیجیٹل پر جاری ڈرامہ سیریل ’سرِ راہ‘ کو شائقین کی جانب سے بھرپور پذیر رائی مل رہی ہے۔
سنیچر کے روز ریلیز ہونے والے ڈرامے کی پانچویں قسط بھی ٹی وی کے بعد یوٹیوب پر سپر ہٹ جا رہی ہے۔
سرِ راہ کی پانچویں قسط کو ریلیز کے 24 گھنٹوں کے اندر 24 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔
مزید پڑھیں
ڈرامہ سیریل سرِ راہ کی کہانی کا مقصد بنیادی طور پر صنفی امتیاز کے خاتمے اور پدر شاہی میں ڈوبے ہوئے معاشرے میں خواتین اور خواجہ سراؤں کی برابری اور ترقی کا شعور پیدا کرنا ہے۔
ڈرامے کی کہانی ایک خاتون ٹیکسی ڈرائیور (صبا قمر) کے گرد گھومتی ہے جسے دوران سفر ہر قسط میں ایک نئے کردار سے ملنا پڑتا ہے جو اپنی زندگی میں روایتی مسائل کا شکار ہے۔
پانچویں قسط کی کہانی کیا ہے؟
ڈرامے کی ہر قسط کی طرح اس قسط میں بھی ٹیکسی ڈرائیور رانیا (صبا قمر) کی ٹیکسی میں مریم (حریم فاروق) نامی ایک خاتون آ کر بیٹھتی ہیں جو ایک کارپوریٹ دفتر میں ملازمت کر رہی ہیں۔
مریم کو بھی اپنی کارپوریٹ ملازمت میں جنسی امتیاز، مرد کولیگز کی جانب سے حسد اور جلن کا سامنا ہوتا ہے۔ ایک دن دفتر میں کلائنٹ کے سامنے کسی پروجیکٹ کی پیشکش کے دوران انہیں اپنے ساتھی کولیگ کی جانب سے طنز و مزاح کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے نتیجے میں وہ پروجیکٹ فیل ہو جاتا ہے اور یوں ان کی نوکری پر ناکامی کے سائے منڈلانے لگ پڑتے ہیں۔
تاہم وہ ہمت ہارے بغیر دوسری پیشکش میں پروجیکٹ جیتنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں جس کے بعد انہیں اپنے ساتھی مر کولیگز سے شدید حسد کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اس سے قبل ریلیز ہونے والی چار اقساط میں بھی دو خواتین اور ایک خواجہ سرا کی کہانی دکھائی گئی ہے جنہیں ہر روز اپنی زندگی میں روایتی مسائل سے لڑنا پڑتا ہے۔ یہ سب کردار ایک دوسرے سے ناواقف ہیں لیکن ان کے درمیان ایک چیز سانجھی ہے کہ یہ ایک انجان ٹیکسی ڈرائیور کو اپنا دوست بنا کر اس سے دکھ درد بانٹتے ہیں۔
Sucha Good Episode of #Sarerah
Loved Hareem and Saba’s funky friendship— (@MzRants) March 5, 2023
ڈرامے کی پہلی قسط میں رانیا اپنے گھریلو حالات کے باعث ٹیکسی چلانے پر مجبور ہوتی ہے پھر اسے دوسری قسط میں ایک خاتون ڈاکٹر (سنیتا مارشل) ملتی ہے جو بے اولاد ہے لیکن اسے سسرال کی طرف سے بچہ گود لینے اور ہسپتال میں نوکری کرنے کی اجازت نہیں ملتی۔سی طرح سرِ راہ کی تیسری قسط میں ایک سوشل میڈیا سٹار گرل (صبور علی) کی آمد ہوتی ہے جس کی ڈانس ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اسے شدید گھریلو دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
چوتھی قسط میں راہ چلتے رانیا کی ملاقات ایک خواجہ سرا (منیب علی) سے ہوتی ہے جو پڑھ لکھ کر سرکاری افسر بن جاتا ہے لیکن اس کے جنس کے باعث اس کی سوتیلی ماں اور بھائی اس سے نفرت کرتے ہیں۔
Today's episode of #SareRah tackled the issue of harassment faced by women in corporate world and in general. I liked Hareem Farooq's role as a strong independent woman.#SabaQamar pic.twitter.com/AYvo7MvAGk
— Carpe Diem (@CarpeDiem5523) March 4, 2023
سرِ راہ کے بارے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بھی تبصرے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
اسامہ احمد اداکارہ حریم فاروق کے بارے میں کہتے ہیں کہ ’اس قسط کی سٹار حریم فاروق ہیں۔ انہوں نے اپنے کردار کے ساتھ انصاف کیا۔ مجھے ان کی موجوگی بہت پسند آئی۔ کافی دیر بعد ٹی وی پر آنے کے بعد انہوں نے اپنا کردار اپنے نام کر لیا۔ سٹائل، ٹہراؤ اور وارڈ روب سب بہترین تھا۔‘
The star of the episode is #HareemFarooq She nailed her character, I'm loving her presence throughout. After a long due appearance from TV she totally own her character!!! Styling, pauses & wardrobe all are on point href="https://twitter.com/hashtag/Sarerah?src=hash&ref_src=twsrc%5Etfw">#Sarerah #SabaQamar @FarooqHareem pic.twitter.com/FoQHQPTwWq
— Osama Ahmed (@osamtistic) March 4, 2023
ٹوئٹر ہینڈل کارپی ڈیم نے اپنی ٹویٹ میں تبصرہ کیا کہ ’سرِ راہ کی آج کی قسط نے کارپوریٹ کی دنیا میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ ہراسیت کے مسئلہ کو اجاگر کیا۔ مجھے بطور آزاد خودمختار خاتون کے کردار میں حریم بہت پسند آئی ہیں۔‘
دی بی نے لکھا کہ ’سرِ راہ کی بہت خوب صورت قسط، حریم اور صبا کی خوشگوار دوستی بہت پسند آئی۔‘
#SareRah Episode 5 explains the harassment so well. It's on the streets everywhere.
— Supriya (She/Her) (@SUPRIYADEVERKON) March 4, 2023