Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’تازہ ہوا کے جھونکوں کے لیے بے چین‘، 5 ماہ بعد 4 خلا بازوں کی زمین پر واپسی

خلا بازوں کی اس ٹیم کی سربراہی امریکی خاتون نکول مان نے کی۔ فوٹو: ناسا
سپیس ایکس راکٹ کی ایک تیز رفتار فلائٹ کے ذریعے خلائی سٹیشن سے چار خلاباز واپس زمین پر پہنچ گئے ہیں۔
امریکہ کے نیشنل پبلک ریڈیو کے مطابق خلابازوں کو لے کر آںے والے کیپسول نے فلوریڈا کے ساحل کے قریب خیلج میکسیکو میں لینڈنگ کی۔
روس، امریکہ اور جاپان کے خلا بازوں پر مشتمل اس گروپ نے بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں پانچ ماہ گزارے۔ یہ خلاباز گزشتہ برس اکتوبر میں گئے تھے۔
خلا میں چکراتے کوڑے کے علاوہ ان خلابازوں کو مدار کے باہری حصے پر گھومنے والے روسی کیپسول سے بھی نبرد آزما ہونا تھا جو لیک کر رہا ہے۔
ان خلا بازوں نے سٹیشن میں پہلے موجود دیگر ارکان کے لیے کئی ضروری اشیا بھی پہنچائی تھیں۔
خلا بازوں کی اس ٹیم کی سربراہی امریکی خاتون نکول مان نے کی۔ چاروں خلا باز سنیچر کی صبح بین الاقوامی خلائی سٹیشن سے نکلے اور 19 گھنٹے سے کچھ کم وقت میں اپنے ڈریگن کیپسول کے ذریعے سمندر میں اترے جہاں سے اُن کو زمین پر موجود ٹیموں نے اٹھایا۔
قبل ازیں خلائی سٹیشن سے زمین پر اترنے والے راستے میں طوفانی ہواؤں کے باعث ان خلا بازوں کو چند دن انتظار کرنا پڑا تھا۔ ان خلا بازوں کے متبادل ٹیم ارکان ہفتہ قبل ہی سٹیشن میں پہنچ چکے تھے۔
زمین پر اترنے کے بعد ٹیم کی سربراہ نے کہا کہ ان کو تازہ ہوا کا شدت سے انتظار تھا اور وہ اپنے چہرے پر ہوا کے جھونکوں، گھاس کی خوشبو اور زمین کے ذائقہ دار کھانوں کے لیے بے چین تھیں۔
زمین پر پہنچنے والے جاپانی خلا باز کوئیچی واکاتا اپنے سوشی کھانے اور روسی اینا کیکینا چائے کو پلاسٹک بیگ کے بجائے اُس کے ’اصل کپ‘ سے پینے کی منتظر تھیں۔

ان خلا بازوں کے متبادل ٹیم ارکان ہفتہ قبل ہی سٹیشن میں پہنچ چکے تھے۔ (فوٹو: ناسا)

ناسا کے خلا باز جوش کاساڈا نے خلائی سٹیشن سے نکلتے وقت کاموں کی فہرست تیار کر رکھی تھی جس میں اپنے خاندان کے لیے ایک ریسکیو کتا لینے کا منصوبہ بھی ہے۔
خلائی سٹیشن سے نکلتے وقت انہوں نے مذاق کرتے ہوئے کہا کہ ’اس کا پتا ہماری دو بلیوں کو نہیں لگنا چاہیے۔‘
اس وقت بین الاقوامی خلائی سٹیشن میں تین امریکی، تین روسی اور متحدہ عرب امارات کا ایک خلاباز موجود ہے۔

شیئر: