عمران خان بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں: وزیرِ قانون
عمران خان بات چیت کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں: وزیرِ قانون
جمعرات 23 مارچ 2023 14:33
اعظم نذیر تارڑ نے کہا ’عمران خان نے صاحب نے اپنے دور حکومت میں ایک بار بھی اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)
پاکستان کے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ’الیکشن کمیشن کے فیصلے کی ٹھوس وجوہات ہیں۔ پورے ملک میں بیک وقت انتخابات سے استحکام آئے گا۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’انتخابات بیک وقت ہونے میں ہی ملک کا بھلا ہے۔ اسی سے ملک میں سیاسی و معاشی استحکام آئے گا۔‘
’الیکشن کمیشن نے جو فیصلہ کیا اس کی ٹھوس وجوہات ہیں۔ آئین کا آرٹیکل 224 کہتا ہے کہ الیکشن ایک ہی دن ہونے چاہییں۔ اس کی ایک شق کو باقی کے ساتھ ملا کر پڑھنا چاہیے۔‘
انہوں نے عمران خان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک شخص کی انا کی بھینٹ دو اسمبلیاں چڑھ گئیں۔‘
’اب اگر دو صوبوں میں انتخابات ہو جاتے ہیں تو جب وہاں قومی اسمبلی کے الیکشن ہوں گے تو وہاں سیاسی حکومتیں ہوں گی۔‘
اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں کہ ’الیکشن کمیشن کو غیرجانبدارانہ انتخابات کے لیے نگراں سیٹ اپ چاہیے ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ سکیورٹی کے مسائل بھی ہیں۔‘
وزیر قانون نے کہا کہ ’دوسری بات یہ ہے کہ مردم شماری کے نتائج چند ہفتوں میں آجائیں گے۔ اب اگر دو صوبوں میں پرانی مردم شماری پر الیکشن ہوں اور پھر قومی اسمبلی کے انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں تو ایک اور کنفیوژن پیدا ہو جائے گی۔‘
’پاکستان میں سیاسی استحکام کے لیے بیک وقت انتخابات ہی آپشن ہے۔ انتخابات کو حصوں بخروں میں کرانے کی بات کو چھوڑ کر اس جانب بڑھا جائے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سب سے بڑا مسئلہ سکیورٹی کا ہے۔ سکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ ہم سرحدوں پر دہشت گردی کے خلاف مصروف ہیں۔ مردم شماری میں بھی ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ اب ایک ماہ کے لیے فوج کو کیسے تعینات کیا جا سکتا ہے۔‘
’ان حالات میں اگر دو صوبوں میں الیکشن ہوں گے تو وہ خونی الیکشن ہوں گے۔‘
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’ہم بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔ عمران خان نے نے اپنے دور حکومت میں ایک بار بھی اپوزیشن لیڈر کے ساتھ ہاتھ نہیں ملایا۔‘
’اب میں نے سنا ہے کہ وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ یہ اچھا ہے۔ وہ اپنے نمائندے بھیجیں تو ہم بھی بیٹھ جائیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ گرینڈ نیشنل ڈائیلاگ ہونا چاہیے۔ ایک ٹُرتھ اینڈ ری کنسلیشن پروسس ہونا چاہیے۔‘