Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تائیوانی صدر اور امریکی سپیکر میں ملاقات ہوئی تو ردعمل دیں گے: چین

تائیوان کی صدر کا کہنا ہے بیرونی دباؤ کو رکاوٹ نہیں بننے دیں گے۔ فوٹو: روئٹرز
تائیوان کی صدر سائی انگ وین کی امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر سے ملاقات کی صورت میں چین نے ردعمل دینے کا عہد کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر سائی انگ وین آج بدھ کو امریکہ کے لیے روانہ ہو گئی ہیں جہاں سے وہ آگے گواتیمالا اور بلیز کا دورہ کریں گی۔
چین نے ہمیشہ تائیوان پر ملکیت کا دعویٰ کیا ہے اور اسے اپنی سرزمین کا حصہ بنانے کے لیے عزم کا اظہار کرتا رہا ہے۔
ون چائنا پالیسی کے تحت بیجنگ نے خبردار کیا ہے کہ وہ سائی انگ وین اور سپیکر ایوان نمائندگان کیون مکارتھی کے درمیان ملاقات کی ’بھرپور مخالفت‘ کرتا ہے۔‘
چین کا کہنا ہے کہ ملاقات ہونے کی صورت میں وہ ’مقابلہ کرنے کے لیے بھرپور اقدامات‘ اٹھائے گا۔
بدھ کو چین میں تائیوان افیئرز آفس کی ترجمان ژو فینگلیان نے کہا کہ سائی انگ وین کی امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر کیون مکارتھی سے ملاقات ایک اور اشتعال انگیزی ہوگی جو ون چائنا اصول کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے چین کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کے علاوہ آبنائے تائیوان کے امن اور استحکام کو نقصان پہنچے گا۔ 
دوسری جانب تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے امریکہ روانہ ہونے سے پہلے ایئرپورٹ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’عالمی سطح پر تعلقات بڑھانے کے عزم میں بیرونی دباؤ رکاوٹ نہیں بنے گا۔ ہم مطمئن اور پراعتماد ہیں۔ ہم نہ دباؤ میں آئیں گے اور نہ ہی دوسروں کو اکسائیں گے۔‘

گزشتہ سال نینسی پلوسی نے مخالفت کے باوجود تائیوان کا دورہ کیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

سپیکر کیون مکارتھی نے کہا تھا کہ وہ تائیوان کی صدر سے کیلی فورنیا میں ملاقات کریں گے تاہم تائیوان کی جانب سے فی الحال تصدیق نہیں کی گئی۔
امریکہ تائیوان کا سب سے بڑا اتحادی ہونے کے علاوہ بڑی مقدار میں ہتھیار بھی سپلائی کرتا ہے۔
خیال رہے گزشتہ سال اگست میں امریکی ایوان نمائندگا کی سابق سپیکر نینسی پلوسی نے چین کے تمام تر تحفظات و دھمکیوں کے باوجود تائیوان کا دورہ کیا تھا۔
نینسی پلوسی پہلی امریکی عہدیدار تھیں جنہوں نے ڈھائی دہائیوں کے بعد تائیوان کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر تائیوان کے حکام نے ان کا گرم جوشی سے استقبال کیا گیا تھا۔
چین کے تحفظات کے جواب میں امریکی صدر جو بائیڈن کے بعد نینسی پلوسی نے بھی واضح کیا تھا کہ ان کی ’ایک چین پالیسی‘ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی اور تائیوان کے ساتھ غیررسمی اور دفاعی تعلقات بھی اس کی پالیسی کا حصہ ہے۔

شیئر: