امریکہ: چھ سالہ طالبعلم کی گولی سے زخمی ٹیچر کا سکول پر ہرجانے کا مقدمہ
امریکہ: چھ سالہ طالبعلم کی گولی سے زخمی ٹیچر کا سکول پر ہرجانے کا مقدمہ
پیر 3 اپریل 2023 18:30
ٹیچر کے اٹارنی نے کہا کہ ’تمام جواب دہندہ جانتے تھے کہ بچے کا ماضی میں بھی تشدد کا ریکارڈ رہا ہے۔‘ (فوٹو: این بی سی)
امریکہ کی ریاست ورجینیا کے شہر رِچمنڈ میں رواں سال جنوری میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے میں اپنے چھ سالہ طالبعلم کے ہاتھوں گولی لگنے سے زخمی ہونے والی ٹیچر نے چار کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا مقدمہ کر دیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق نیو پورٹ نیوز میں واقع رچنیک ایلیمنٹری سکول میں 25 سالہ ایبی زویرنر ٹیچر تھیں جنہیں چھ جنوری کو کلاس رُوم میں ہاتھ اور سینے پر گولی لگی تھی جس کے بعد وہ دو ہفتے ہسپتال رہیں جہاں اُن کے چار آپریشن ہوئے۔
ایبی زویرنر نے پیر کے روز سکول کے حکام کے خلاف چار کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا مقدمہ کرتے ہوئے ان پر الزام لگایا کہ انہیں فائرنگ والے دن کئی مرتبہ خبردار کیا گیا کہ بچے کے پاس گن ہے اور وہ ’متشدد موڈ‘ میں ہے۔
اس واقعے نے ملٹری شِپ بلڈنگ کمیونٹی سمیت پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور یہ سوچنے پر مجبور کر دیا تھا کہ اتنی چھوٹی عمر کے بچے کے پاس گن کیسے آ سکتی ہے اور وہ کیسے اپنی ٹیچر پر گولی چلا سکتا ہے۔
ٹیچر کی جانب سے ہرجانے کے لیے کیے جانے والے مقدمے میں نیو پورٹ نیوز سکول بورڈ اور کئی ضلعی حکام سمیت جورج پارکر سوم کے سابق سپرینٹنڈنٹ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
اس واقعہ میں ملوث بچے سمیت کسی پر بھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی جبکہ سپرینٹنڈنٹ کو سکول بورڈ نے ملازمت سے فارغ کیا اور اسسٹننٹ پرنسپل نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا تھا۔
بورڈ نے اس واقعے کے بعد ڈسٹرکٹ کے ہر سکول میں میٹل ڈیٹیکٹر نصب کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
مقدمے میں ٹیچر ایبی زیورنر کے اٹارنی نے کہا کہ ’تمام جواب دہندہ جانتے تھے کہ بچے کا ماضی میں بھی تشدد کا ریکارڈ رہا ہے جب اس نے ایک برس قبل کنڈر گارٹن کلاس میں اپنی ٹیچر کے گلے میں پھندا ڈال کر اسے کھینچا تھا۔‘
مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ ’تمام جواب دہندہ جانتے تھے کہ جون ڈو نے ساتھی طلبا اور ٹیچرز پر ایسے حملے کیے ہیں اور جو بھی اس کے راستے میں آتا ہے وہ اسے زخمی کرنا چاہتا ہے چاہے وہ سکول کے اندر ہو یا باہر ہو۔ یہ صرف سکول میں ٹیچرز تک ہی محدود نہیں تھا۔‘
سکول حکام نے گولی مارنے والے بچے کو سکول سے نکالتے ہوئے ایک سال کے لیے دوسرے سکول بھیج دیا تھا لیکن اسے دوبارہ 2022 میں پہلی جماعت کے لیے سکول واپس آنے کی اجازت دی تھی۔
سکول میں جان ڈو کو مخصوص شیڈول میں داخلہ دیا گیا تھا کیونکہ وہ کھیل کے میدان میں ساتھی طلباء کے پیچھے بیلٹ لے کر بھاگتا تھا اور انہیں بیلٹ سے مارنے کی کوشش کرتا تھا اور ٹیچرز سمیت بقیہ سٹاف کو گالیاں بھی دیتا تھا۔ اس مخصوس شیڈول میں جان کے ساتھ اس کے والدین میں سے کسی ایک کا ہونا لازم قرار دیا گیا تھا۔
خیال رہے بچے نے اس واقعے میں اپنی والدہ کی گن کا استعمال کیا تھا جو پولیس کے مطابق انہوں نے قانونی طور پر خریدی تھی۔
بچے کی فیملی کے وکیل کے مطابق گن ایک بند الماری میں رکھی گئی تھی جسے تالا لگا ہوا تھا۔