Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قرقیعان تقریب جو سعودی اور خلیجی برادریوں کو متحد کرتی ہے

 یہ تقریب اکثر گھرانوں میں بڑے بچے کی پیدائش کے موقع پر منائی جاتی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

قرقیعان خلیج فارس کے تمام عرب ممالک میں ایک خاص اور پروقار تقریب ہے جب محلے میں چمکدار روشنیوں میں سجے گھروں کے ساتھ گلیوں میں روایتی موسیقی کی گونج سنائی دیتی ہے۔

عرب نیوز کے مطابق قرقیعان کا بنیادی مفہوم مٹھائیوں اور تحائف کے تبادلے کے طور پر لیا جاتاہے، یہ تقریب ہے جو اسلامی سال میں دو بار 15 شعبان اور 15 رمضان کو منائی جاتی ہے۔


یہ تقریب سادہ رسومات قائم رکھنے اور تاریخ محفوظ رکھنے میں مددگار ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

قرقیعان میں محلے کے بچے اور بچیاں روایتی لباس ثوب اور جلابیہ پہن کر خوشی کے نغمے گاتے ہوئے محلے میں گھر گھر جا کر ٹافیاں، مٹھائیاں اور خشک میوہ جات تقسیم کرتے ہیں جس میں ایک دوسرے کے لیے کھلونے کے تحفے بھی شامل ہوتے ہیں۔

یہ تقریب بنیادی طور پر خلیجی ممالک یا جزیرہ نما عرب کے مشرقی حصے خاص طور پر کویت، بحرین، عراق، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں  منائی جاتی ہے۔

اس تقریب کو روایتی طور پر منانے کے لیے پیدل سفر کیا جاتا ہے جس میں ایک ڈھول بجانے والا خاندانوں کے ساتھ روایتی گیت گاتے ہوئے محلے میں نظر آتاہے اور اس موقع پر بعض اوقات سڑکیں بھی بند کی جاتی ہیں۔


یہ ہمارا ورثہ ہے جس میں بچے وہ لباس پہنتے ہیں جو  آباؤ اجداد پہنتے تھے۔ فوٹو روئٹرز

سعودی وزارت ثقافت میں ثقافتی ورثہ کی منصوبہ بندی و تحفظ کی مینیجر ریم الفقیر نے بتایا ہے کہ قرقیعان ایک روایت ہے جو مقامی برادری کو ان کے شاندار ثقافتی ماضی کی یاد دلاتا ہے۔

قرقیعان روایت کا مقصد رمضان کی خوشیوں کے ساتھ خاندان بھر کے افراد اور خاص طور پر بچوں میں پیار، خوشی اور محبت کو فروغ دینا ہے۔

الاحساء میں پیدا ہونے اور پرورش پانے والے خالد المعلم  نے اپنی پسندیدہ یاد بیان کرتے ہیں کہا کہ یہ تقریب میرے بھتیجے حمودی کی پیدائش کے موقع پر منائی گئی ،اس لیے وہ رات بہت خاص محسوس ہوئی۔ یہ میری زندگی کی سب سے خاص قرقیعان تقریب تھی۔


بچیاں روایتی لباس جلابیہ پہن کر  ٹافیاں اور خشک میوے تقسیم کرتی ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

 یہ تقریب بہت سے گھرانوں میں جشن نوزائیدہ یا بڑے بچے کی پیدائش کے موقع پر منائی جاتی ہے۔

خالد المعلم نے بتایا کہ  یہ تقریب سادہ رسومات کو قائم رکھنے کے علاوہ  ثقافت اور تاریخ کو محفوظ رکھنے میں مددگار ہے۔

اس تقریب کے موقع پر سجاوٹ میں بھی بعض اوقات قدیم اشیاء، پرانے ٹیلی فون، کپڑے اور  ہمارے ماضی سے  جڑی ہوئی بہت سی چیزیں شامل ہوتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ ہمارا ورثہ ہے جس میں ہمارے بچے وہ لباس پہنتے ہیں جو ہمارے آباؤ اجداد اور دادا دادی پہنا کرتے تھے اور ہم ان روایات کو برقرار رکھنے کی اہمیت اجاگر کرتے ہیں۔

اس تقریب کے آغاز میں پڑوسی روزمرہ کی ضرورت اور استعمال کا خشک سامان دوسروں کو دیتے تھے اور وہی وصول کرتے تھے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ روایت بچوں پر بڑھنے لگی ہے۔

 

شیئر: