Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب سے فنانسنگ کی اطلاعات، پاکستانی روپے پر دباؤ کا رجحان کم

معاشی ماہرین نے آنے والے دن ملکی معیشت کے لیے مزید سخت قرار دیے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کی جانب سے آئی ایم ایف کو فنانسنگ کی یقین دہانی کی خبروں کے بعد پاکستانی روپے پر پڑنے والے دباؤ کا رجحان کم ہونے لگا، رواں ہفتے کے درمیان ڈالر کی قدر میں تیزی سے اضافے کا سلسلہ تھم گیا، کاروباری ہفتے کے آخری روز انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 283 روپے کی سطح پر ٹریڈ کررہا ہے۔
جبکہ بدھ کے روز ایک امریکی ڈالر انٹر بینک مارکیٹ میں 288 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 291 روپے کی سطح پر رپورٹ کیا گیا تھا۔
معاشی ماہرین نے آنے والے دن ملکی معیشت کے لیے مزید سخت قرار دیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی آمدنی اور اخراجات میں توازن پیدا کرنا ہوگا، قرضوں کےحصول میں مشکلات کی اہم وجہ آمدنی سے زائد اخراجات ہیں۔ عالمی مالیاتی اداروں سمیت دوست ممالک بھی اس جانب اشارے کر رہے ہیں کہ پاکستان اپنی آمدنی میں اضافے کے لیے اقدامات کرے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز پر پاکستان روپے پر دباؤ دیکھا گیا۔ پیر کے روز کاروبار کے آغاز پر انٹر بینک مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 283 روپے 79 پیسے روپے، جبکہ کاروبار  کے اختتام پر ایک ڈالر کی قیمت 285 روپے 4 پیسے رہی۔ اور اگلے دو روز منگل اور بدھ کو پاکستانی روپے پر دباؤ دیکھا گیا۔ بدھ کے روز دوران ٹریڈنگ ایک موقع پر ڈالر 288 روپے کی حد بھی عبور کرتا نظر آیا، تاہم کاروبار کے اختتام پر ایک ڈالر کی قیمت 287 روپے 85 پیسے رہی۔
پاکستان ایکسچنج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ رواں ہفتے پاکستانی روپیہ شدید دباؤ کا شکار رہا۔ تاہم سعودی عرب کی جانب سے آئی ایم ایف کو فنانسنگ کی خبروں کے بعد مارکیٹ میں مثبت رجحان دیکھا گیا اور پاکستانی روپے کی قدر میں 3 روپے کی بہتری رپورٹ کی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے مسلسل کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کردی گئی ہیں، لیکن اس کے باوجود ابھی نہ تو معاہدہ ہوسکا ہے نہ ہی قسط ملنے کی تاریخ کا فیصلہ ہوسکا ہے۔ انہوں نے کہا جب تک پاکستان کو آئی ایم ایف سے قسط کے پیسے نہیں مل جاتے پاکستانی روپیہ دباؤ کا شکار رہے گا۔

ظفر پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی آمدنی اور اخراجات میں توازن پیدا کرنا ہوگا (فوٹو: اے ایف پی)

ظفر پراچہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی آمدنی اور اخراجات میں توازن پیدا کرنا ہوگا۔ ملک میں ایسے حالات بنانے ہوں گے کہ سرمایہ کار ملک میں سرمایہ کاری کریں اور ملک سے برآمدات میں اضافہ ہو۔ قرض کی رقم وقتی طور پر ٹھیک ہے لیکن یہ مستقل حل نہیں ہے۔ مستقل حل کے لیے پاکستان کو آمدنی کے ذرائع بڑھانے ہوں گے۔
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان کے معاشی حالات مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ ملک میں مہنگائی کا طوفان ہے۔ ہر گزرتے روز کے ساتھ ڈالر کی قدر میں اضافہ ہورہا ہے اور اس اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے جس کا سامنا عوام کو کرنا پڑ رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مرکزی بینک کی جانب سے جاری کردہ اعداد شمار کے مطابق ملک میں ریکارڈ مہنگائی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ عام آدمی کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔ آمدنی کے مقابلے میں کئی گنا مہنگائی بڑھ گئی ہے۔ رمضان اور عید کے موقع پر بھی لوگ اپنی بنیادی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہے ہیں۔‘

شیئر: