عالمی ادارہ صحت کے مطابق مملکت نے عراق، شام، یمن، بنگلہ دیش، صومالیہ اور فلسطین سمیت تمام ممالک میں صحت کے عالمی انیشیٹیو کے حصے کے طور پر 385 ملین ڈالر سے زیادہ کا تعاون کیا ہے۔
یہ جشن ڈبلیو ایچ او کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ہے جس کے معاہدے کو اب ممالک نے تسلیم کیا ہے کہ صحت عالمی سلامتی اور بنیادی انسانی حق کی کلید ہے۔
مملکت نے صحت عامہ کے تحفظ اور طبی خدمات کو بہتر بنانے کے اہداف کی نشاندہی کی ہے۔
سعودی وژن 2030 ایک بڑا اقتصادی اور سماجی منصوبہ ہے جس نے صحت کے شعبے کی صلاحیتوں اور خدمات کو اپ گریڈ کرنے کے لیے ایک پروگرام وقف کیا ہے۔
یہ تبدیلی صحت کی خدمات تک رسائی کو آسان بنا کر اور ہیلتھ ڈیجیٹل تبدیلی کو وسعت دے کر حاصل کی جا رہی ہے۔
سعودی وزارت صحت نے کہا کہ مملکت کو صحت عامہ کے مسائل کے لیے سب سے زیادہ پرعزم ممالک میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔
مملکت نے 1961 میں عالمی تنظیم میں شمولیت کے بعد سے ڈبلیو ایچ او کی کوششوں کی حمایت کے لیے جدید مراکز کے قیام میں تعاون کیا ہے۔
سعودی عرب کی شراکتیں نو مراکز تک پہنچ چکی ہیں جن میں مریضوں کی حفاظت، کمیونٹی میڈیسن اور اینٹی بائیوٹک مزاحم جرثوموں کا مقابلہ کرنا شامل ہے۔
ان مراکز نے تحقیق، تربیت، سٹیڈیز اورسروے سے لے کر ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے سرگرمیاں اور پروگرام نافذ کیے ہیں۔
مملکت کو ڈبلیو ایچ او کی تکنیکی اورانتظامی مدد بھی حاصل ہے جس کی نمائندگی کوالیفائیڈ سعودی کیڈرز کرتے ہیں جو صحت کے اینیشیٹیو میں حصہ ڈالتے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او مملکت میں متعدد اداروں کے ساتھ تعاون کرتا ہے جن میں سعودی وزارت صحت، وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی خدمات، سعودی فنڈ برائے ترقی،سعودی پیشنٹ سیفٹی سینٹر، سعودی فوڈ اور ڈرگ اتھارٹی اور سعودی سپورٹس فار آل فیڈریشن شامل ہے۔
مملکت کی جانب سے صحت کے شعبے کی جامع تبدیلی ان ممالک کی کوششوں کے لیے ایک نمونہ ہے جو اپنے صحت کے نظام کو مضبوط کرنے، تمام گروہوں، عمروں اور زندگی کے مراحل کے معاشرے کی صحت پر توجہ دینے اور سب کے لیے مربوط صحت کے لیے کوششیں کرنے کے لیے ہیں۔