Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیرون ملک ملازمت، ’پروٹیکٹر نہ لگوانے سے ویزا منسوخ ہوا اور ڈی پورٹ ہونا پڑا‘

حکام کے مطابق ورک ویزہ پر باہر جانے والے کچھ شہری پروٹیکٹر لگوائے بغیر بھی بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان سے ورک ویزہ پر بیرون ملک جانے والے شہریوں کے لیے بیورو آف امییگریشن (پروٹیکٹوریٹ آف امیگرینٹس) کا پروٹیکٹربھی ضروری ہوتا ہے۔ شہری پروٹیکٹوریٹ کے دفتر جا کر یا آن لائن اپنے پاسپورٹ, ویزہ پر پروٹیکٹر لگوا سکتے ہیں جس کے بعد اُنہیں بیرون ملک ملازمت کے دوران قانونی تحفظ حاصل ہو جاتا ہے۔
تاہم پاکستان سے کچھ شہری اپنے ورک ویزہ پر پروٹیکٹر لگوائے بغیر بھی بیرون ملک چلے جاتے ہیں جنہیں کبھی کبھار ملازمت کے حصول یا لمبے دورانیے کے لیے اُسے جاری رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
گذشتہ برس پاکستان سے خلیجی ملک جانے والے نوجوان عمر علی بھی اپنے ورک ویزہ پر پروٹیکٹوریٹ آف امیگرنٹس کا پروٹیکٹر لگوائے بغیر روانہ ہوئے۔ اُنہیں بیرون ملک ایک نجی کمپنی نے دو سال کا ورک ویزہ فراہم کیا تھا۔
تاہم چھ ماہ گزرنے کے بعد جب خلیجی ملک کی حکومت نے تارکین وطن کے خلاف اپنی پالیسی سخت کی تو وہ بھی اُس کی زد میں آ گئے اور اُن کا ورک ویزہ منسوخ کر دیا گیا جس کے بعد اُنہیں وہاں سے ڈی پورٹ ہونا پڑا۔
عمر علی نے اُردو نیوز سے گفتگو میں بتایا ہے کہ اُنہوں نے خلیجی ملک میں ملازمت کا حصول ورک ویزہ پر پروٹیکٹر لگوائے بغیر ممکن بنایا تھا۔
’لیکن مجھے چھ ماہ کے بعد اس کا خمیازہ ویزہ منسوخی اور ڈی پورٹ ہونے کی شکل میں بھگتنا پڑا۔‘
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے خلیجی ممالک میں غیر قانونی پاکستانی شہریوں کو ڈی پورٹ کرنے میں پاکستان کی حکومت کے تعاون سے ایسے افراد کی فہرستیں تیار کی گئی ہیں جو کسی نہ کسی شکل میں حکومتی ضابطوں کی خلاف ورزی میں ملوث پائے گئے ہیں۔ اسی فہرست میں ورک ویزہ پر پروٹیکٹر نہ ہونے والے کچھ شہری بھی شامل ہیں جنہیں بعد ازاں وہاں سے ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔

ورک ویزہ پر بیرون ملک جانے والوں کے لیے پروٹیکٹر لگوانا ضروری ہے: بیورو آف امیگریشن

بیورو آف امیگریشن اینڈ اوورسیز امپلائیمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد طیب کے مطابق پاکستان کے موجودہ قوانین بیرون ملک جانے والے شہریوں کو اپنے ورک ویزہ پر پروٹیکٹر لگوانے کا پابند بناتے ہیں۔

محمد طیب کے مطابق پروٹیکٹر لگنے سے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو قانونی تحفظ حاصل ہوتا ہے (فوٹو: روئٹرز)

اُنہوں نے بتایا کہ اگر کوئی شہری وزٹ ویزہ پر بیرون ملک جا کر ملازمت کا حصول ممکن بنائے تو وہ اس صورت میں پاکستانی سفارتخانے سے پروٹیکٹر لگوا سکتے ہیں یا پروٹیکٹر لگوانے کے عمل کو آن لائن بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
تاہم اُنہوں نے تسلیم کیا کہ ورک ویزہ پر باہر جانے والے کچھ شہری پروٹیکٹر لگوائے بغیر بھی بیرون ملک چلے جاتے ہیں جنہیں وہاں کام کے دوران مختلف قسم کے  مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پروٹیکٹر لگوانا کیوں ضروری ہے؟

اس سوال کے جواب میں محمد طیب کا کہنا تھا کہ پروٹیکٹر لگنے سے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کو قانونی تحفظ حاصل ہوتا ہے یعنی جس ملک میں اُن کی ملازمت ہو وہاں اُنہیں پاكستانی مشن سے مكمل معاونت كا استحقاق مل جاتا ہےاور وہ پاكستانی سفارت خانے كے كمیونٹی ویلفیئر اتاشی سے قانونی معاونت طلب كر سکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایسے شہریوں کو کسی خلاف توقع صورتحال میں پاکستان سے 10 لاکھ روپے تک کی لائف انشورنس بھی دی جاتی ہے۔ مزید برآں اوورسیز پاكستانی فاؤنڈیشن كسی حادثے یا سانحے كی صورت میں بھی مدد فراہم كرنے کی پابند ہوتی ہے۔

شہری پروٹیکٹر کے بغیر بیرون ملک سفر کیسے ممکن بناتے ہیں؟

پاکستان سے بیرون ملک شہریوں کو بھیجنے کی سہولیات فراہم کرنے والی ایک نجی کمپنی کے مالک اور امیگریشن کے ماہر اسد خان سمجھتے ہیں کہ عام طور پر بیرون ممالک ذاتی حیثیت سے ملازمت کا حصول ممکن بنانے والے شہری اپنے ورک ویزہ پر پروٹیکٹر نہیں لگواتے۔

عام طور پر بیرون ممالک ذاتی حیثیت سے ملازمت حاصل  کرنے والے شہری  اپنے ورک ویزہ پر پروٹیکٹر نہیں لگواتے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’یہ بات بھی مشاہدے میں سامنے آئی ہے کہ خلیجی ممالک کے علاوہ یورپ و امریکہ جانے والے شہری پروٹیکٹر لگوانے کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے، تاہم حکومت نے کسی بھی ملک جانے والے شہریوں کے لیے پروٹیکٹر لازمی قرار دیا ہوا ہے۔‘

کیا پروٹیکٹر لگوائے بغیربھی ملازمت حاصل کی جا سکتی ہے؟

پروٹیکٹر کے بغیر ورک ویزہ پر بیرون  ملک جانے والے شہریوں کے حوالے سے اسد خان کا کہنا تھا  کہ یہ ضروری نہیں کہ ورک ویزہ پر پروٹیکٹر کے بغیر اُنہیں ملازمت نہ ملے بلکہ کئی شہری پروٹیکٹر کے بغیر بھی مخلتف ممالک میں نوکری کر رہے  ہیں، تاہم اُن کی ذاتی سکیورٹی اور قانونی تحفظ کے لیے پروٹیکٹر کا حصول ضروری ہے۔
ایئر پورٹ پر موجود ایف آئی اے اور امیگریشن کے حکام کو بیرون ملک جانے والے شہریوں کے ورک ویزہ پر پروٹیکٹر لگوانے کو یقینی بنانا چاہیے کیونکہ شہری ایئرپورٹ پر تعینات حکام کو چکما دے کر یا اُنہیں ساتھ ملا کر ہی پروٹیکٹر کے بغیر بیرون ملک سفر کو ممکن بناتے ہیں۔‘

 

شیئر: