Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انصاف کو تسلیم کرتے ہیں لیکن اس کے ہتھوڑے کو نہیں: فضل الرحمان

پی ڈی ایم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’جس بینچ پر پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کیا ہے، اس بینچ کے سامنے میں کیسے پیش ہو جاؤں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ’ہم جس شخص کو سیاست کے دائرے سے باہر کرنا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ اسے سیاست کا محور بنا رہی ہے۔‘
جمعرات کو ڈیرہ اسماعیل خان میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’عدالت ہمیں کہہ رہی ہے کہ عمران خان سے بات کریں اور الیکشن کے لیے کسی ایک تاریخ پر اتفاق کریں۔‘
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ  نے مزید کہا کہ ’عدالت جس اختیار کے تحت دھونس دکھا رہی ہے وہ اس کا اختیار نہیں ہے۔‘
’عمران خان کو چار پانچ مقدمات کا سامنا ہے، وہ نااہل ہو سکتے ہیں، سپریم کورٹ عمران خان کے لیے لچک پیدا کر سکتی ہے تو ہمارے لیے لچک کیوں پیدا نہیں کر سکتی، عدالت اپنے رویے میں لچک پیدا کرے۔‘
 انہوں نے کہا کہ ’ہم انصاف کو تسلیم کرتے ہیں لیکن آپ کے ہتھوڑے کو تسلیم نہیں کریں گے، ہم عدالت کے اس جبر کو تسلیم نہیں کرتے۔‘
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ ’اگر جبر سے فیصلے مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’آج ہتھوڑے کے سامنے کہا جا رہا ہے کہ بات چیت کریں، کب تک ہمیں ان باتوں سے بلیک میل کیا جاتا رہے گا۔‘
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ نے کہا کہ ’واضح فریق بن رہے ہیں تو پھر سیاست میں آجائیں۔ کتنے پانی میں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات ہوئی جبکہ آصف زرداری، مسلم لیگ ن اور اس کے وزرا سے ٹیلی فون پر سیاسی معاملات پر گفتگو ہوئی۔

 مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’سپریم کورٹ عمران خان کے لیے لچک پیدا کر سکتی ہے تو ہمارے لیے کیوں نہیں‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی) 

’ان کا خیال تھا کہ سپریم کورٹ نے بلایا ہے اور عدالت ہمیں کہہ رہی ہے کہ آپ عمران خان سے بات کریں اور انتخابات کے لیے کسی ایک تاریخ پر اتفاق رائے کریں۔‘
انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالت میں بلایا گیا لیکن ہم نے اپنے دوستوں اور اتحادیوں سے بھی کہا ہے کہ اس بینچ پر پارلیمنٹ عدم اعتماد کر چکی ہے اور ایک سے زائد قراردادیں پاس ہو چکی ہیں۔‘
’وزیر قانون اور اٹارنی جنرل سپریم کورٹ کو یہ بتا چکے ہیں کہ ہم آپ پر عدم اعتماد کر رہے ہیں، جس بینچ پر پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کیا ہے، آج اس بینچ کے سامنے میں کیسے پیش ہو جاؤں۔‘

شیئر: