سعودی عرب جلد پاکستان میں ورکرز کی تربیت کا پروگرام شروع کرے گا: لیبر اتاشی
سعودی عرب جلد پاکستان میں ورکرز کی تربیت کا پروگرام شروع کرے گا: لیبر اتاشی
جمعرات 4 مئی 2023 17:01
زین الدین احمد، خرم شہزاد، اردو نیوز
پاکستان میں سعودی عرب کے سینیئر سفارت کار ماجد بکر بکر کا کہنا ہے کہ ’سعودی کمپنیاں پاکستان سے ہنرمند افراد کو بلانا چاہتی ہیں کیونکہ وہاں پر بہت زیادہ کام ہو رہے ہیں اور ورکرز کی ڈیمانڈ بڑھ رہی ہے۔‘
ماجد بکر بکر، جو پاکستان میں سعودی عرب کے لیبر اتاشی ہیں، نے ایک خصوصی گفتگو میں اردو نیوز کو بتایا کہ ’پاکستانیوں کو سعودی عرب میں بطور محنتی ورکر کے جانا جاتا ہے اور وہ اچھے اور تربیت یافتہ کارکن ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی کارکنوں کی سہولت اور انہیں سعودی عرب پہنچنے سے پہلے متعلقہ شعبوں میں تربیت دینے کے لیے سعودی عرب پاکستان کے اندر کئی منصوبے شروع کرنے والا ہے۔‘
’ہم پاکستان کے اندر بھی جلد ہی تربیتی پروگرام شروع کرنے والے ہیں،
ہم یہاں (مقامی اداروں) کے ساتھ معاہدے کریں گے، ہمارا اہلیت کا ایک معیار ہے اور ہم ان کے لیے کچھ شرائط رکھیں گے۔‘
سعودی عرب میں نوکریوں کے لیے پاکستانی ورکرز کا ٹیسٹ پاکستان میں
ماجد بکر بکر نے بتایا کہ ’پاکستانی ورکرز کے سعودی عرب جانے سے پہلے پاکستان میں ہی ان کو نوکری کے لیے منتخب کر لیا جائے گا اور اس سلسلے میں ان کے ٹیسٹ لینے کا کام ویزے سے پہلے ہی مکمل کر لیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ’حکومت پاکستان اور پاکستان کی وزارت برائے سمندر پار پاکستانیز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔‘
’سعودی عرب کو پروفیشنل ورکرز کی ضرورت ہے۔ لہٰذا ہم پاکستان کے پروفیشنل ورکرز کی تربیت کے لیے کچھ پروگرام شروع کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’پاکستانی کارکنوں کی تربیت پاکستان کے اندر ہی ہو گی اور ویزہ لینے سے پہلے وہ پاکستان کے اندر سعودی معیار کا ٹیسٹ پاس کریں گے۔‘
سعودی عرب روانگی سے پہلے وہاں پر حاصل حقوق کی آگاہی مہم
’اس کے بعد انہیں ان کے حقوق کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے گی۔ ورکرز کا ٹیسٹ اور انتخاب یہیں ہو گا، پھر وہ سعودی عرب کا ویزا لے سکتے ہیں۔‘
ماجد بکر بکر کا کہنا تھا کہ ’اس وقت سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی موجود ہیں، اور سعودی حکومت ان کے کام اور رہائش کا ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔‘
سعودی عرب میں ورکرز کے لیے ماحول بہتر بنانے کی کوششیں
سعودی لیبر اتاشی نے بتایا کہ ’گذشتہ برس سعودی حکومت نے بڑی کوشش کی کہ تمام ممالک کے ورکرز کے کام کے ماحول کو بہتر کیا جائے اور ان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے۔‘
’سعودی وزارت انسانی وسائل اور سماجی ترقی کی جانب سے مزید سے کئی منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جو افرادی قوت کے حقوق کا تحفظ کرتے ہیں جو ان کے معاوضے کا تحفظ کرتے ہیں اور ان کے کام کے ماحول کو بہتر بناتے ہیں۔‘
نئے شہروں میں مزید ورکرز کی ضرورت
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’انہیں درست تعداد کا علم تو نہیں ہے لیکن سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030 کے تحت نیوم اور دیگر نئے شہر تعمیر کیے جا رہے ہیں جس کے لیے انہیں مزید ورکرز کی ضرورت ہے۔ ان شہروں میں بڑی کمپنیوں کو زیادہ کارکنوں کی ضرورت ہے۔‘