سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر ایک میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی درخواست کی سماعت ختم ہوئی تو میرے ساتھ کھڑے صحافی دوست نے کہا کہ ہمیں عمران خان سے بات کرنی چاہیے کہ گرفتاری کے دوران ان کی دو راتیں کیسی گزری ہیں؟
ابھی ہم ان کے پاس پہنچے ہی تھے کہ عمران خان کی ٹیم نے انہیں بیٹھنے کا مشورہ دے دیا۔ کوشش کر کے ہم نے عمران خان کے عقب میں نشست حاصل کر لی۔ وکلا سے عمران خان نے عدالتی فیصلہ سمجھا اور کہا کہ ’یار مجھے گھر کیوں نہیں جانے دیا؟‘
بیرسٹر گوہر نے فیصلے کی باریکی سمجھانے کی کوشش کی تو فیصل چودھری ایڈووکیٹ نے انگریزی میں کہا کہ ’فی الحال اتنی تفصیل میں نہ جائیں۔ انہیں ریلیکس کرنے دیں۔‘
مزید پڑھیں
-
راولپنڈی میں جی ایچ کیو پر حملے کا آنکھوں دیکھا احوالNode ID: 763761
-
’خان صاحب! ویلکم، آپ کو یہاں دیکھ کر خوشی ہوئی‘Node ID: 763821