گھروں پر چھاپے، سیاسی مخالفین سے معافی مانگتا ہوں: خواجہ آصف
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سابق وزیراعظم عمران خان کو مقدمات میں ریلیف دینے پر اعلٰی عدلیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے نتیجے میں اگر ملک میں افراتفری پھیلی تو اس کی ذمہ داری عمران خان اور اس کے سہولت کاروں پر ہو گی۔
’عدلیہ کی عزت اُن ججز کی وجہ سے ہے جو آئین و قانون کے مطابق فیصلے کرتے ہیں اپنی ذاتی خواہشوں پر نہیں چلتے۔‘
سنیچر کو سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اُن کو تحریک انصاف کے مقامی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کارروائی پر افسوس ہے اور وہ معذرت کے لیے اُن کے گھر جانے کو بھی تیار ہیں۔
’عثمان ڈار کی والدہ اور براداری کے دیگر لوگوں کے گھروں پر واقعات ہوئے جس پر شرمندہ ہوں۔ سیاسی مخالفت میں زبانی باتیں کرتے ہیں مگر حدود پار نہیں کرتے۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ سیاسی مخالفین کے گھروں پر کارروائی سے ’انتظامیہ اور پولیس کا کچھ نہیں جاتا میرا سر شرم سے جھک گیا ہے۔‘
انہوں نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سنہ 2017 میں اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کا گٹھ جوڑ تھا کہ نواز شریف کو سیاست سے نکالا جائے۔ ’عمران خان کا پراجیکٹ اسٹیبلشمنٹ کا تھا، اور وہ تمام کردار آج سب کے سامنے ہیں۔‘
خواجہ اصف کا کہنا تھا کہ ’جس طرح کا ریلیف عمران خان کو مل رہا ہے وہ ہمیں بھی ملنا چاہیے تھا۔ اگر یہی انصاف ہے تو پھر سب کے ساتھ ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایک شخص کو بلینکٹ ضمانتیں، یہ کون سا انصاف ہے، یہ کون سی عدالتیں ہیں؟ تمام سیاسی مخالفین کے خلاف گزشتہ چار برس میں تحریک انصاف کے دور میں انتقامی کارروائیاں کی جاتی رہیں اور عدالتوں سے کسی کو انصاف نہ ملا۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ پارلیمان ان تمام چیزوں کا سدباب کرے گی۔ پارلیمان اور انتظامیہ کے اختیار میں تجاوز ہو رہا ہے تو آئین کے مطابق اس کی حفاظت کریں گے۔
’اگر عدلیہ نے یہ ارادہ کر لیا ہے کہ ون مین شو ہے تو ایسا نہیں ہے۔ پارلیمان کے فیصلوں پر انتظامیہ عمل کرنے کی پابند ہے اور اس کے سربراہ وزیراعظم شہباز شریف ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں بہت سی حدود پار کر لی گئی ہیں۔ نہ عدالتوں کو اور نہ پی ٹی آئی کی لیڈرشپ کو حدود کا پاس ہے۔ ’گزشتہ رات عمران خان نے آرمی چیف کا نام لے کر ایسی باتیں کیں جو سابق وزیراعظم کو زیب نہیں دیتیں۔ ساتھ ہی ترلے کرتا ہے اور پیغامات بھجواتا ہے۔‘