Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’عمران خان کی گرفتاری کتنے کی پڑی؟‘ ن لیگ کا سخت ردعمل

عمران خان جمعے کو سخت سکیورتی میں صبح 11 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کو غیرقانون قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا ہے۔
سپریم کورٹ نے جمعرات کو حکم جاری کیا کہ عمران خان اب سپریم کورٹ کی تحویل میں ہیں اور انہیں پولیس لائنز کے گیسٹ ہاؤس میں رکھا جائے گا جہاں انہیں 10 سے 12 افراد کو ساتھ رکھنے کی اجازت بھی ہوگی۔
منگل کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد تین دنوں تک پاکستان کے متعدد شہروں میں پرتشدد مظاہرے جاری رہے جس میں آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ مظاہرین نے پاکستانی فوج کے راولپنڈی میں واقع ہیڈکوارٹرز کے باہر بھی احتجاج کیا، لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ سمیت پورے پاکستان میں سرکاری اور نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔
عمران خان کی قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست سے رہائی پر سوشل میڈیا پر ملے جُلے تبصرے دیکھنے میں آ رہے ہیں جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اس فیصلے پر شدید تنقید کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے ’پی ٹی آئی کے کارکنوں کی طرف سے ریاستی اداروں پر حملے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی شدید مذمت کی۔‘
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری مختصر بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دونوں رہنماؤں کی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر بھی مشاورت اور آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو کی۔‘
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فیصل جاوید خان نے عمران خان کے رہائی کے احکامات کو ’آئین کی جیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن ناگزیر ہوگئے ہیں، انشااللہ پاکستان کی فتح ہوگی۔‘
عمران خان کی سابقہ اہلیہ نے رہائی کی خبر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’بالآخر سمجھداری غالب آگئی۔‘
دوسری جانب عمران خان اور ان کی جماعت کے مخالفین سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر خوش نظر نہیں آ رہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما حنا پرویز بٹ نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’اگر آج عمران خان کو رہا کیا گیا تو سمجھ لیں ایک دہشتگرد کو رہا کیا جا رہا ہے جو ملک میں آگ لگانے کے بعد آسانی سے چُھوٹ جاتا ہے۔‘
سوشل میڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں ہونے والی توڑ پھوڑ سے ابھی بھی نالاں ہیں۔
ذیشان خان نیازی نامی صارف نے لکھا کہ ’اداروں نے عمران خان کو مکمل ہیرو بنا دیا۔ آج ان کے کارکنان نے جو توڑ پھوڑ کی، جو کچھ کیا وہ سب جائز ہوگیا۔‘
رفتار نامی ٹوئٹر اکاؤنٹ سے لکھا گیا کہ ’عمران خان کی گرفتاری کتنے کی پڑی؟ چیئرمین تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے حکم پر رہا کردیا گیا ہے مگر ان کی گرفتاری سے ملک کو بے تحاشا نقصان ہوا۔‘
گلوکار اور برابری پارٹی پاکستان کے سربراہ جواد احمد نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پی ٹی آئی کے نادان کارکنوں کا قصور بہت کم ہے۔ اقتدار کی بھوک میں انہیں اکسانے، پاکستان میں فساد، انتشار مچانے اور ملک کا نقصان کرنے کے اصل ذمہ دار صرف ایک شخص عمران خان ہیں۔‘
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق عمران خان جمعے کو سخت سکیورتی میں صبح 11 بجے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔

شیئر: