Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جہاز گرنے کے دو ہفتے بعد لاپتہ چار بچے ایمازون سے زندہ مل گئے

یکم مئی کو گرنے والے جہاز کے بعد سے لاپتہ ہونے والے بچوں کی تلاش کا آپریشن جاری تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
دو ہفتے قبل کولمبیا میں کریش ہونے والے جہاز میں سوار چار بچے ایمازون کے جنگل سے زندہ مل گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ کو کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بچے ملنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے ’ملک کے لیے خوشی کا موقع‘ قرار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ ’فوجی اہلکاروں نے کافی مشکلات کے بعد بچوں کو تلاش کیا۔‘
جہاز کریش ہونے کے بعد حکام کی جانب سے 100 سے زائد فوجی اہلکاروں کو تلاش کے کام پر لگایا گیا تھا جن کو سراغ رساں کتوں کی مدد بھی حاصل تھی۔
یہ چھوٹے بچے اس جہاز میں سوار تھے جو یکم مئی کو گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں تین افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ بچے لاپتہ تھے۔
ریسکیو اہلکاروں کو یقین تھا کہ بچے زندہ ہیں۔ ان کی عمریں چار، 9 اور 13 برس ہیں جبکہ ایک 11 ماہ کا بچہ بھی شامل ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ بچے جنگل کے جنوبی حصے کیکویٹا میں ادھر اُدھر پھر رہے تھے۔

کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے بچے زندہ ملنے کو پورے ملک کے لیے خوشی کا دن قرار دیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بدھ کو اس سے قبل فوجی حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ جنوبی حصے میں انہیں شاخوں سے بنائی گئی ایک عارضی پناہ گاہ ملی جس کے بعد انہیں یقین ہو گیا تھا کہ بچے کہیں قریب ہی ہیں اور تلاش کا کام تیز کر دیا گیا تھا۔
فوجی حکام کی جانب سے جاری کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا تھا کہ شاخوں سے بنائی گئی پناہ گاہ میں ایک قینچی اور بالوں کو باندھنے والی پونی پڑی تھی۔
اس سے قبل بچے کے دودھ کی بوتل اور پھل کا ایسا ٹکڑا بھی ملا تھا جس کو آدھا کھایا گیا تھا۔
منگل کو جہاز کے کپتان اور دیگر دو افراد کی لاشیں ملی تھیں۔
جہاز ایمازون کے قریبی علاقے سان جوزڈیل گواویئر سے اڑا تھا جو کہ کولمبیا کا ایک بڑا شہر ہے اور جنگل کے قریب واقع ہے۔

بچوں کی تلاش کے لیے ہیلی کاپٹرز بھی استعمال کیے گئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

مرنے والے مسافروں میں سے ایک خاتون کی شناخت رونوک مکوٹے کے نام سے ہوئی تھی جو کہ انہی بچوں کی والدہ تھیں اور ان کا تعلق ہیوتوتو قبیلے سے تھا۔
جنگل میں ہر طرف موجود بلندوبالا درختوں، جانوروں اور شدید بارش نے ’آپریشن ہوپ‘ کو بہت مشکل بنا دیا تھا تاہم اہلکاروں نے کوشش جاری رکھی۔
تلاش کے کام کے لیے تین ہیلی کاپٹروں کو بھی استعمال کیا گیا۔
حکام کی جانب سے ابھی تک جہاز گرنے کی وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ گرنے سے ایک منٹ قبل پائلٹ نے بتایا تھا کہ انجن میں کچھ مسئلہ آ گیا ہے اور اس کے بعد طیارہ ریڈار سے لاپتہ ہو گیا تھا۔
جس علاقے میں جہاز گرا وہاں سڑکوں کی سہولت کم ہے اور وہاں سے گزرنا مشکل ہے اس لیے قریبی سفر کے لیے بھی جہاز کا استعمال عام سی بات ہے۔

شیئر: