Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

میری اُن سے کوئی لڑائی نہیں، غُصہ اُس طرف سے ہے، نہیں معلوم کیوں: عمران خان

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ’میں نے چیف جسٹس کے سامنے کہا کہ میں پرتشدد واقعات کی سخت مذمت کرتا ہوں، کیونکہ ہم نے 27 سال میں کبھی ایسی چیزیں نہیں کیں۔‘
’خاص طور پر کور کمانڈر کے گھر جس طرح ہوا ہے میں مان ہی نہیں سکتا کہ اس کے پیچھے پی ٹی آئی ہے۔ وہاں کی تصویریں اب آگئی ہیں سوشل میڈیا پر چل رہی ہیں۔‘
عمران خان کہتے ہیں کہ ’ایک آدمی لوگوں کو بھڑکا کر اندر بھیج رہا ہے، اس کی شکل نظر آرہی ہے اسے بلاؤ تو سہی، وہ کون آدمی تھا، وہ پی ٹی آئی کا تو نہیں تھا۔ وہ لوگوں کو اندر دھکیل رہا تھا۔ وہ آدمی کون تھا۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کہی رہی ہیں، میری بہنیں کہہ رہی ہیں کہ اندر نہ جاؤ اور وہ آدمی بھڑکا کر اندر لے کر جا رہا ہے، اس کو پکڑ لو اور مجھے شک ہے کہ وہ نہیں پکڑا جائے گا کیونکہ وہ سازش کا حصہ تھا۔
مذاکرات کے حوالے سے سابق وزیراعظم نے کہا کہ کوئی ڈائیلاگ نہیں چل رہا کیونکہ جو لوگ چاہتے ہیں کہ یہ سازش کامیاب ہو یعنی تحریک انصاف پر پابندی لگائی جائے، وہ سارے یہ چاہتے ہیں کہ کوئی ڈائیلاگ نہ ہو۔‘
’میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ میں سیاسی آدمی ہوں، ڈائیلاگ کے لیے تیار ہوں لیکن کوئی ڈائیلاگ اس لیے نہیں ہو رہا کیونکہ وہ ڈائیلاگ کرنا نہیں چاہتے وہ تو پارٹی کو کالعدم قرار دلوانا چاہتے ہیں۔‘
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ’پی ڈی ایم کی تو کوئی حیثیت ہی نہیں ہے، میری اُن (اسٹیبلشمنٹ) سے کوئی لڑائی نہیں ہے، غصہ اُس طرف سے مجھے ابھی تک نہیں پتا کیوں۔‘
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میں ہر ایک سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن بات الیکشن ہی کی کرنی ہے اور کس کی کرنی ہے۔
ایک سوال پر کہ جو رہنما پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں کیا آپ انہیں واپس لیں گے، اس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ابھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ انہیں واپس لوں گا یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں یہ ضرور کہوں گا کہ میری ہمدردیاں ان کے ساتھ ہیں کیونکہ ان پر بہت دباؤ ہے۔
قومی اسمبلی میں واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں پارلیمنٹ نہیں جاؤں گا، وہ بے وقعت ہو چکی ہے، میری پارٹی جائے گی۔
ہم وہاں صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھائیں گے اور پارلیمنٹ کا فائدہ کیا ہے۔

شیئر: