Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی شاہ زیب رند سے مقابلہ ہارنے پر فرانسیسی کھلاڑی آپے سے باہر

شاہ زیب رند گزشتہ برس امریکہ کے شہر میامی میں قائم معروف اکیڈمی ’گوٹ شیڈ‘سے معاہدہ کر کے اس لیگ میں شریک ہوئے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے مارشل آرٹس کھلاڑی شاہ زیب رند نے امریکہ میں کراٹے کامبیٹ میں اپنا دوسرا مقابلہ جیت لیا۔
مقابلہ ہارنے پر حریف کھلاڑی نے مشتعل ہوکر تماشائیوں پر کرسیاں پھینک دیں۔
امریکی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں کراٹے کامبیٹ کے لائٹ ویٹ کیٹگری میں ان کا مقابلہ فرانس کے 23 سالہ ٹومی ایزوزا سے تھا۔
تین راؤنڈز پر مشتمل مقابلے کے پہلے راؤنڈ کے آغاز میں ہی ٹومی ایزوزا نے شاہ زیب رند پر زبردست حملہ کیا اور انہیں گرانے کی کوشش کی لیکن زیادہ دیر تک ایزوزا کے داؤ پیچ چل نہ سکے۔
باقی دو راؤنڈز میں شاہ زیب رند مقابلے پر حاوی رہے اور انہوں نے حریف کھلاڑی پر تابڑ توڑ حملے کیے۔ اس طرح تین تین منٹ کے تین راؤنڈز مشتمل مقابلے کے اختتام پر پاکستانی کھلاڑی فاتح قرار پائے۔
اس موقع پروہاں موجود پاکستانی تماشائیوں نے شاہ زیب کے حق میں بھر پور نعرے لگائے۔ پاکستانی کھلاڑی نے اس موقع پر قومی پرچم بلند کیا اور اس کے بعد سجدہ ریز ہوکر شکر ادا کیا۔
مقابلہ ہارنے پر فرانسیسی کھلاڑی اور ان کے کوچ آپے سے باہر ہوگئے اور انہوں نے شاہ زیب کے حق میں نعرے لگانے والے پاکستانی تماشائیوں پر کرسی پھینکی۔ اس دوران سکیورٹی گارڈز کو مداخلت کرنا پڑی۔
شاہ زیب پہلے پاکستانی ہیں جو کراٹے کمبیٹ لیگ میں حصہ لے رہے ہیں۔
اس سے پہلے انہوں نے اپریل میں اپنے ڈیبیو میچ میں وینزویلا کے گبو ڈیاز کو یکطرفہ مقابلے کے بعد شکست دی تھی۔

شاہ زیب پہلے پاکستانی ہیں جو کراٹے کمبیٹ لیگ میں حصہ لے رہے ہیں۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

شاہ زیب رند نے فرانسیسی کھلاڑی کے رویے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تماشائیوں پر کرسیاں پھینکنا شرمناک ہے۔
مقابلہ جیتنے کے بعد اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ زیب رند کا کہنا تھا کہ مقابلہ سخت تھا لیکن مجھے خود پر یقین تھا۔
پاکستان میں لوگوں نے خاص کر میرے اہلخانہ میرے لئے بہت زیادہ دعائیں کررہے تھے۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے دوسری بار اپنے ملک کا نام روشن کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں برسوں تک کھیلتے رہے لیکن وہاں کی حکومت نے کوئی خاص مدد نہیں کی۔ بلوچستان میں مارشل آرٹس کا بے پناہ ٹیلنٹ ہے ان میں کئی کھلاڑی مجھ سے بہتر ہیں مگر ان کے پاس مواقع نہیں۔
وہ پوری زندگی مقابلوں میں گزار دیتے ہیں انہیں پاکستان سے باہر جانے کا موقع بھی نہیں ملتا پھر آخر میں وہ رکشہ ڈرائیور یا سکیورٹی گارڈ بننے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
’میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے موقع ملا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ کھلاڑیوں کو سپورٹ کریں اور انہیں مواقع فراہم کریں۔‘
کراٹے کامبیٹ بنیادی طور پر فل کانٹیکٹ سٹرائیکنگ لیگ ہے جس میں لاتوں اور مکوں کا آزادانہ استعمال ہوتا ہے اور جسم کے کسی بھی حصے پر وار کی اجازت ہے۔

اس خطرناک لیگ میں اولمپک تمغہ جیتنے والے اور دنیا بھر کے قومی چیمپیئن بلیک بیلٹس مرد و خواتین کھلاڑیوں کو مدعو کیا جاتا ہے۔ ان کے درمیان کراٹے کمبیٹ ورلڈ چیمپیئن شپ کے حصول کے لیے آٹھ مختلف ویٹ ڈویژنز میں مقابلہ ہوتا ہے۔
شاہ زیب رند گزشتہ برس امریکہ کے شہر میامی میں قائم معروف اکیڈمی ’گوٹ شیڈ‘سے معاہدہ کر کے اس لیگ میں شریک ہوئے۔
یہاں انہوں نے عاصم زیدی سے تربیت حاصل کی۔ شاہ زیب رند کا کہنا تھا کہ مقابلے میں شرکت کے لیے اخراجات کی مد میں حکومت نے کوئی مدد نہیں کی- پاکستانی کمیونٹی نے کچھ عطیات دیے اور باقی اخراجات انہوں نے خود اٹھائے۔
24 سالہ شاہ زیب رند اس سے قبل بھی کئی کِک باکسنگ، وشو سمیت مارشل آرٹس کے کئی قومی اور بین الاقوامی مقابلے جیت چکے ہیں۔ وہ تین مرتبہ پاکستان کے وشو نیشنل چیمپیئن رہ چکے ہیں۔انہوں نے ایسٹ ایشیا، سیف گیمز، اسلامک گیمز سمیت دیگر عالمی مقابلوں میں بھی نو میڈیلز اپنے نام کر رکھے ہیں۔
مارشل آرٹس مقابلوں میں کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے مارشل آرٹس پلیئر کا زبردست ریکارڈ ہے۔ انہوں نے ابھی تک 75 مقابلے جیتے اور صرف چار ہارے ہیں، اور 60 فیصد مقابلوں میں مخالفین کو ناک آؤٹ کیا۔
شاہ زیب رند کے والد خیر محمد رند نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیٹے کی کامیابی پر خوشی ناقابل بیان ہے اس کامیابی کے پیچھے شاہ زیب بڑی تگ و دو اور جدوجہد رہی ہے۔
مجھے اس بات پر اطمینان ہے کہ شاہ زیب رند منزل تک پہنچ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے شاہ زیب کو اپنی کامیابی کے لیے بہت زیادہ جدوجہد کرنا پڑی، انہیں یہ سفر اپنی مدد آپ کے تحت طے کرنا پڑا۔
وفاقی اور بلوچستان حکومت کی جانب سے تعاون آٹے میں نمک کے برابر رہا۔ حکومت کو کھلاڑیوں کو سپورٹ کرنا چاہیے تاکہ وہ شاہ زیب کی طرح ملک کا نام روشن کریں۔

شیئر: