Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یاسمین راشد کی بریت کا فیصلہ ہائی کورٹ میں چیلینج کریں گے: آئی جی پنجاب

آئی جی پنجاب نے کہا کہ ’سوشل میڈیا کے ذریعے ایک ماحول بنایا گیا، اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات کو خاص وقت پر منصوبہ بندی کے تحت انجام دیا گیا اور اس کی مرکزی جگہ پر پلاننگ کی گئی۔
اتوار کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ٹارگٹ پہلے سے منتخب کیے گئے۔ جناح ہاؤس، جی ایچ کیو اور ریڈیو پاکستان سمیت دیگر تنصیبات پر ایک ہی وقت پر حملے ہوئے۔ شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوشل میڈیا کے ذریعے ایک ماحول بنایا گیا، اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کیا گیا اور نفرت پھیلائی گئی۔ پرانی ویڈیوز اور تصاویر پوسٹ کی گئیں۔‘
لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کے حوالے آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ  ’جناح ہاؤس کے حوالے سے 215 کالز کی گئیں۔ تمام ثبوت عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔‘
ان کے مطابق ’حماد اظہر، یاسمین راشد، مراد راس اور دیگر کی کالز کا ریکارڈ موجود ہے۔  یاسمین راشد کی جانب سے 41 کالز کی گئیں۔ ایک ایک کال کا ریکارڈ موجود ہے۔ حماد اظہر اور اسلم اقبال کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔‘
آئی جی پنجاب نے کہا کہ ’عدالت نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے ہی یاسمین راشد کی بریت کا فیصلہ سنا دیا۔ عدالتی فیصلے سے متعلق ہائی کورٹ میں اپیل کریں گے۔‘
’یاسمین راشد کی جناح ہاؤس موجودگی اور ہدایت سے متعلق کالز بطور ثبوت موجود ہیں۔ انہیں فرانزک کروانے کے لیے یاسمین راشد کا موبائل فون درکار ہے۔‘
ڈاکٹر عثام انور نے کہا کہ ’ان کے ریمانڈ کی استدعا اسی لیے کی گئی تھی کہ تفتیش کا دائرہ کار وسیع کیا جا سکتا۔ ریمانڈ کے بعد حقائق کی تصدیق کی جاسکتی تھی۔‘
جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کے بارے عثمان انور کا کہنا تھا کہ ’راولپنڈی میں88  کالز کی گئیں اور قیادت کے ساتھ رابطہ کیا گیا۔ جی ایچ کیو راولپنڈی پر حملے سے متعلق کالز کا ریکارڈ بھی موجود ہے۔‘
’یہ وکٹم کارڈ کھیل رہے ہیں، کہا گیا کہ عورتوں کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ پہلے 40 پھر 25 بندوں کے مارے جانے کا پروپیگنڈا کیا گیا۔ ہم نے کہا لاشیں کے لر آئیں ان کا ڈی این اے کرواتے ہیں۔‘
آئی جی نے کہا کہ ’جہاں دشمن نہ پہنچ سکا وہاں شر پسند پہنچ گئے۔ شر پسندوں کو شناخت کے بعد گرفتار کیا گیا۔ شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔‘

شیئر: