عمان نے تینوں یورپی شہریوں کی رہائی میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔
بیلجیئم کی وزیر خارجہ حادجہ لاحبیب نے ڈینمارک اور آسٹریا کے سفارتکاروں کے ہمراہ ایئرپورٹ پر رہا ہونے والے قیدیوں کا خیرمقدم کیا۔
ان تینوں افراد سمیت گزشتہ ہفتے رہا ہونے والے بیلجیئن امدادی کارکن کو قیدیوں کے تبادلے کے تحت چھوڑا گیا ہے جس کے بدلے میں بیلجیئم نے ایرانی سفارتکار اسد اللہ اسدی کو رہا کیا جنہیں دہشت گردی کے الزام کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا تھا۔
آسٹریا نے اپنے شہریوں کامران غدیری اور مسعود مساہب کی رہائی پر کہا کہ ’سالوں کی سفارتکارانہ کوششوں کے بعد کامیابی ملی، آج کا دن ہم سب کے لیے انتہائی جذباتی ہے۔‘
جبکہ ڈینمارک سے تعلق رکھنے والے شہری تھامس جیمز نے کوپن ہیگن پہنچنے پرصحافیوں کو بتایا کہ ایرانی جیل میں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کیا گیا اور تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔
تھامس جیمز کو نومبر 2022 میں ایران میں خواتین کے حقوق پر ہونے والے مظاہرے کے مقام سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ناقدین کے خیال میں قیدیوں کے تبادلے کے تحت ہونے والی اس ڈیل سے ایرانی حکومت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ وہ مزید یورپی شہریوں کو یرغمال بنا کر اسداللہ اسد کے جیسے ایجنٹوں کو رہا کروا سکتی ہے۔
ایران کی جیلوں میں ابھی بھی درجنوں کی تعداد میں غیرملکی شہری قید ہیں تاہم ان کے اہل خانہ نے رہائی کے لیے ہونے والی کوششوں کو خفیہ رکھا ہوا ہے۔
بیلجیئم کی حکومت کا کہنا ہے کہ کم از کم 22 ’معصوم‘ یورپی شہری ایران میں قید ہیں، جبکہ فرانس کے خیال میں ان قیدیوں کی تعداد 30 سے زیادہ ہے۔
سال 2016 میں بھی عمان نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جیسن ریزائین اور تین دیگر امریکی شہریوں کو ایران سے رہا کروانے میں ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔
مئی میں ایران نے ایک فرانسیسی اور ایک فرانسیسی نژاد آئرش شہری کو رہا کیا تھا جنہوں نے قید کے دوران بھوک ہڑتال بھی کی تھی۔