سوڈان میں جنگ سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کے حوالے سے ’انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس‘ آج جنیوا میں ہو رہی ہے جبکہ 72 گھنٹے کی جنگ بندی دوسرے روز میں داخل ہو گئی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تازہ جنگ بندی کا معاہدہ اتوار کی صبح چھ بجے ہوا تھا جس میں فریقین نے ایک دوسرے پر حملے روکنے کا عزم ظاہر کیا تھا تاکہ متاثرہ افراد تک امدادی سامان پہنچایا جا سکے۔
15 اپریل سے دو فوجی گروپس میں شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک متعدد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو نقل مکانی بھی کرنا پڑی ہے جبکہ پانچ لاکھ 28 ہزار افراد نے ملک بھی چھوڑا ہے۔
مزید پڑھیں
-
سوڈان میں دوبارہ لڑائی، سعودی عرب اور امریکہ کی مذمتNode ID: 771976
اس سے قبل بھی کئی بار فریقین کے درمیان جنگ بندیاں ہو چکی ہیں جن پر بعدازاں عملدرآمد نہیں ہو سکا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ نے معاہدے کے بعد بتایا تھا کہ ’سعودی عرب اور امریکہ کی ثالثی میں تین روز کے لیے جنگ بندی کی ہے۔‘
دوسری جانب خرطوم میں موجود لوگوں نے شہر کی صورت حال کو بہتر قرار دیا ہے۔
خرطوم کے رہائشی سمیع عمر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہم مکمل طور پر جنگ بندی چاہتے ہیں۔ یہ معاہدہ ہمیں واپس روزمرہ زندگی میں لے جانے کے لیے ناکافی ہے کیونکہ اس سے جنگ شاید بند ہو جائے تاہم آر ایس ایف مقبوضہ علاقہ چھوڑنے کو تیار نہیں ہو گی۔‘
اقوام متحدہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ آج جنیوا میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بھی دوپہر کو ہونے والی ملاقات میں خطاب کریں گے۔
کانفرنس میں عطیہ دہندگان بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کے تحت عطیات کا اعلان کریں گے۔