Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بچے کی پیدائش پر والد کو تنخواہ کے ساتھ ایک ماہ کی چھٹی، نیا قانون نافذ

اس قانون کی خلاف ورزی کرنے اور چھٹی سے انکار کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے گی (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے زچگی اور پدریت(والد بننے) کی چھٹی کے بل 2023 کی توثیق کر دی ہے۔ 
ایوان صدر سے جاری بیان کے مطابق صدر نے بل کی توثیق آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت کی۔
یہ بِل قرۃ العین مری نے سینیٹ میں 12 نومبر 2018 کو پیش کیا تھا۔ 
اس وقت کی حکومت نے اس بل کی مخالفت کی تھی۔ اس کے باوجود سینیٹ نے یہ بل منظور کر لیا تھا لیکن بعد میں یہ بل قومی اسمبلی سے منظور نہ ہو سکا۔ 
حکومت کی تبدیلی کے بعد بِل کی محرک قرۃ العین مری ایک بار پھر متحرک ہوئیں اور انہوں نے قومی اسمبلی سے بھی بل کی منظوری حاصل کی۔
صدر کی توثیق کے بعد یہ باضابطہ طور ایکٹ بن گیا ہے۔ 
اس ایکٹ کے مطابق کوئی بھی ملازم خاتون اپنے پہلے بچے کی پیدائش پر چھ، دوسرے بچے کی پیدائش پر چار جبکہ تیسرے بچے کی پیدائش پر تین ماہ تک چھٹی حاصل کر سکے گی۔
اسی طرح اگر کسی مرد ملازم کی اہلیہ بچے کو جنم دے گی تو وہ مکمل تنخواہ کے ساتھ ایک ماہ تک چھٹی حاصل کر سکے گا۔
یہ سہولت پوری ملازمت میں صرف تین دفعہ ہی دستیاب ہو گی تاہم غیرمعمولی صورت حال میں خاتون کو بغیر تنخواہ کے تین ماہ اور مرد کو ایک ماہ تک چھٹی مل سکے گی۔
اس قانون کی خلاف ورزی کرنے اور چھٹی سے انکار کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکے گی جس کی کم از کم سزا چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔
بِل کی محرک قرۃ العین مری کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئین کے آرٹیکل 37 کی شق ای میں خاتون کو زچگی کے دوران رخصت کا حق حاصل ہے لیکن اس قانون کے ذریعے وہ مادرانہ تقاضوں کو پورا کرنے کا زیادہ سے زیادہ موقع فراہم کرنا چاہتی ہیں۔
ان کے مطابق ’باپ اور بچے کے درمیان ابتدائی تعلق بچے کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس لیے قانون میں اس بات کی بھی گنجائش ہونی چاہیے کہ وہ باپ کو بھی یہ حق دے کہ وہ اپنے نوزائیدہ بچے کی دیکھ بھال کر سکے۔‘
بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تمام وفاقی اداروں، ڈویژنز اور وزارتوں کے علاوہ ملحقہ اداروں، انتظامی اور ماتحت دفاتر، غیر سرکاری تنظیموں، فرمز، کارپوریشنز، خود مختار، نیم خود مختار، انٹرپرائزز، کمپنیوں، فیکٹریوں اور ہر ایک ادارے پر ہو گا۔

شیئر: