Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹائٹینک کے ملبے سے لے کر خلا کی سیر تک

بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہونے والی آبدوز ’ٹائٹن‘ میں دو پاکستانی بھی سوار تھے۔ (فوٹو: روئٹرز)
رواں ہفتے بحر اوقیانوس میں غرق ٹائٹینک جہاز کے ملبے کو دیکھنے کے لیے آبدوز میں جانے والی پانچوں مسافروں کی ہلاکت اور اس پر خرچ ہونے والے فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر اس چیز کی مثال ہے کہ دنیا میں غیرمعمولی سیاحت اُن لوگوں کے لیے معمولی بات بن گئی ہے جو اِس کی استطاعت رکھتے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کرہ ارض کی اونچی ترین چوٹی سے لے کر خلا تک، ایسی کچھ مہمات ہیں جنہیں سَر کیا جا سکتا ہے۔

خلا کا سفر

دنیا کے کھرب پتی کاروباری شخصیات جیف بیزوز، ایلون مسک اور رِچرڈ برانسن کے درمیان تین فریقی مقابلے نے ایسٹرو ٹورازم انڈسٹری میں جدت پیدا کرنا شروع کی ہے۔
رِچرڈ برانسن کی کمپنی وَرجِن گیکٹک نے گزشتہ ہفتے کہا ہے کہ خلا میں جانے والی اُن کی پہلی کمرشل سپیس فلائٹ جس کا نام ’گالاکٹک 01‘ ہے، وہ 27 جون سے 30 جون کے درمیان اُڑان بھرے گی۔ کمپنی نے 800 سواروں (کسٹمرز) کی فہرست جاری کی ہے جو کہ زیادہ سے زیادہ 90 منٹ کی فلائٹ میں خلا میں جائیں گے اور پھر واپس آئیں گے۔ خلا کا سفر کرنے کے خواہشمند افراد نے ٹکٹ کے لیے ڈھائی لاکھ سے چار لاکھ ڈالر ادا کیے ہیں۔
سنہ 2021 جون سے جب جیف بیزوز کی سپیس ٹوراِزم مہم ’بلیو اوریجن‘ نے خلا میں 106 کلومیٹر کی بلندی پر جانے کے لیے 10منٹوں کے سفر کا آغاز کیا تھا تو اس کی پہلی ٹکٹ 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر میں فروخت ہوئی تھی۔ اس خلائی سفر پر جانے والوں نے 10 منٹوں کے لیے خلا میں اپنا وزن محسوس نہ کرتے ہوئے زمین پر واپسی کی تھی۔
ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس کے پہلے سفر ’سپیس ایکس سٹار شپ راکٹ‘ کے لیے جاپانی ارب پتی شخص نے پہلے سے ہی تمام سیٹیں بُک کر لی ہیں۔ یہ راکٹ تین دن تک چاند کے گرد چکر لگائے گا۔ اس سفر کو 2023 کے لیے شیڈول کیا گیا تھا تاہم یہ فلائٹ ٹیسٹنگ میں ناکامی کے باعث ملتوی کر دی گئی ہے۔

انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے کوہ ہمالیہ کے برفیلے سلسلے میں ہیلی سکِینگ سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

زمین کی مہمات

سپیس پر جانے سے قبل، رِچرڈ برانسن غیرمعمولی ہاٹ ایئر بلون (گرم ہوا والے غبارے) کا سفر بھی کیا کرتے تھے۔ انہوں نے 1991 میں پہلی مرتبہ ہاٹ ایئر بلون کے ذریعے بحیرہ اوقیانوس کا سفر کیا تھا۔ اس کے علاوہ بقیہ امیر شخصیات نے اُن سے زیادہ فاصلے، اونچائی اور وقت کے لیے ہاٹ ایئر بلون میں سفر کرنے کے ریکارڈ قائم کیے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ انڈیا کے زِیرانتظام کشمیر کی کوہ ہمالیہ کے برفیلے سلسلے میں ہیلی سکِینگ سروس کا آغاز کیا گیا ہے۔
برازیل اور وینزویلا کے بارڈر کے قریب پُراسرار اور فلیٹ پہاڑ ’ماؤںٹ رورائما‘ جس نے لکھاری آرتھر کونن ڈوئلز کو 1912 میں ’دی لاسٹ ورلڈ‘ نامی ناول لکھنے پر ابھارا، اس تک کبھی صرف مقامی پیمون باشندوں کی ہی رسائی تھی لیکن اب وہاں ہزاروں کی تعداد میں سیاح ہائیکنگ کرنے آتے ہیں اور کچھ سیاح وہاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی پہنچتے ہیں۔

شیئر: