Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تربت میں خاتون کا خودکش حملہ، ایک پولیس اہلکار ہلاک اور تین زخمی

ایس ایچ او کے مطابق ’ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ حملہ خودکش تھا جو ایک خاتون بمبار نے کیا۔‘ (فوٹو: بلوچستان پولیس)
بلوچستان کے ضلع کیچ میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک خاتون خودکش حملہ آور نے سکیورٹی فورسز کے قافلے کو نشانہ بنایا ہےجس میں ایک پولیس اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے ہیں۔
تربت میں خودکش حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے مجید بریگیڈ نے قبول کر لی ہے۔
پولیس کے مطابق سنیچر کی شام کو کیچ کے ضلعی ہیڈ کوارٹر تربت میں کمشنر آفس اور ڈپٹی کمشنر آفس کے قریب گھوڑا چوک پر اس وقت دھماکا ہوا جب وہاں سے بیک وقت پولیس اور لیویز اہلکار گزر رہے تھے۔
ایس ایچ او تربت حکیم بلوچ نے اردو نیوز کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ’ایک طرف سے میں اور ڈی ایس پی چھاپے مارنے کے بعد واپس گاڑیوں میں تھانے کی جانب آرہے تھے دوسری طرف سے ایف سی کی گاڑیاں گزر رہی تھیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس دوران زور دار دھماکا ہوا جس میں پولیس کی گاڑی نشانہ بن گئی اور ایک پولیس اہلکار کی موت ہو گئی جبکہ تین اہلکار زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں ایک خاتون اہلکار بھی شامل ہیں جنہیں گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ دو زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ایس ایچ او کے مطابق ’ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ حملہ خودکش تھا جو ایک خاتون بمبار نے کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے بم ڈسپوزل اور پولیس کا انسداد دہشتگردی محکمہ سی ٹی ڈی شواہد اکٹھے کر رہا ہے سی سی ٹی وی فوٹیجز کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔
گذشتہ سال اپریل میں کراچی یونیورسٹی کے احاطے میں چینی زبان کے مرکز کے قریب بھی خاتون خودکش حملہ آور نے دھماکا کیا تھا جس میں  تین چینی اساتذہ سمیت چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ تنظیم بی ایل اے نے قبول کی تھی۔
کیچ  سمیت بلوچستان کے جنوب مغربی علاقے مکران میں بلوچ کالعدم مسلح تنظیمیں بالخصوص بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) اور بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) فعال ہیں۔

شیئر: