Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سفرِ حج اختتامی مراحل میں، وزارت صحت نے نیا الرٹ جاری کر دیا

سعودی وزارت صحت نے حجاج کو گرمی کی شدت کے حوالے سے پھر خبردار کرتے ہوئے سورج کی تمازت سے بچنے کا مشورہ دیا ہے۔
بدھ کو وزارت صحت نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں حجاج کو مشورہ دیا کہ ’گرمی سے متاثر ہونے کی صورت میں ٹھنڈا پانی استعمال کریں، جوتے اور جرابیں اتار دیں اور ہلکے پھلکے کپڑے پہنیں۔‘
العربیہ کے مطابق بدھ کو مشاعر مقدسہ میں گرمی سے متاثرہ افراد کے ایک ہزار کیسز سامنے آنے ہیں۔
قبل ازیں لاکھوں عازمین حج نے میدان عرفات میں حج کا رُکنِ اعظم وقوف عرفہ ادا کرنے اور مزدلفہ میں رات گزارنے کے بعد منیٰ پہنچ کر جمرات کی صبح رمی کی اور قربانی کا فریضہ ادا کیا۔
الاخباریہ چینل کے مطابق حجاج کے قافلے منگل اور بدھ کی درمیانی شب سے منی پہنچنا شروع ہو گئے تھے۔ اب وہ حجاج قربانی کے بعد حلق کرائیں گے اور پھر احرام کی پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔
 سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ  کے مطابق ’رواں برس 2023 (1444 ہجری) میں 150 سے زیادہ ممالک سے آنے والے عازمین کی تعداد 18 لاکھ 45 ہزار 45 رہی ہے۔‘
قبل ازیں حجاج نے مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ سُنا جس کا ترجمہ اردو سمیت 20 زبانوں میں نشر کیا گیا تھا۔
حجاج نے میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان دو اقامت کے ساتھ قصر ادا کی اورغروب آفتاب تک وقوف کیا۔
سورج غروب ہوتے ہی حجاج کے قافلے میدان عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے۔
حجاج نے مزدلفہ میں جو تیسرا حج مقام ہے  پہنچنے پر مغرب اور عشا کی نماز ایک ساتھ  ایک اذان دو اقامت کے ساتھ  ادا کی اور رمی کے کےلیے کنکریاں جمع کیں۔
 حجاج  بدھ کو جمرات کی رمی کر رہے ہیں۔ جمرات کی رمی جسے عرف عام میں شیطانوں کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے، حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے۔
حجاج  جمرات رمی کرنے کے بعد  قربانی،حلق یا تقصیر (بال منڈوانے یا کٹوانے ) کے بعد احرام کھول دیں گے۔ 
حجاج کے گروپ طواف افاضہ ادا کرنے مکہ مکرمہ بھی پہنچ رہے ہیں۔

حج سیکیورٹی پلان کا پہلا مرحلہ مکمل

سعودی وزارت داخلہ کے سیکیورٹی ترجمان نے کہا ہے کہ’ حج سیکیورٹی پلان کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہوگیا‘۔
 پریس کانفرنس میں وزارت حج کے انڈر سیکریٹری ڈاکٹر عایض الغوینم نے کہا کہ’ منی سے عرفات تک حجاج کی آمد وفت کے لیے بیس ہزار بسیں استعال کی گئی جن میں 42 ہزار ڈرائیور اور گائیڈ موجود تھے‘۔
وزارت نقل وحمل کے ترجمان صالح الزوید کے مطابق ’عرفات سے مزدلفہ روانگی ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں مکمل ہوئی۔ تین لاکھ حجاج کو مشاعر مقدسہ ٹرین اور دیگر کو جدید بسوں کے ذریعے پہنچایا گیا ہے‘۔

مزدلفہ کا محل وقوع کیا ہے؟

مزدلفہ، منی اور عرفات کے درمیان واقع ہے۔ مزدلفہ کے نام کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ اس کی ایک وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ حجاج یہاں رات کی تاریکی میں پہنچتے ہیں اسی منابست سے اسے مزدلفہ یعنی (رات کی منزل) کہا جانے لگا۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ مزدلفہ نام دینے کی وجہ یہ ہے کہ یہاں پہنچنے پرحجاج حرم مکی کے قریب ہوجاتے ہیں اس کے معنی ہوتے ہیں کہ وہ منزل جہاں پہنچنے پرحجاج حرم کے قریب ہوگئے۔ 
مزدلفہ کا رقبہ 13 مربع کلو میٹر سے زیادہ ہے۔ اس کے مغرب میں منی اور مشرق میں عرفات ہے۔  ہے۔ یہیں وادی المحشر ہے یہ چھوٹی وادی ہے جو منی اور مزدلفہ کے درمیان واقع ہے۔
ایک طرح سے یہ وادی منی اور مزدلفہ کے درمیان حد فاصل کا کام دیتی ہے۔ 
جمرات کمپلیکس
 رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کےلیے جمرات کمپلکں بنایا گیا ہے جو 950 میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض 80 میٹر ہے اوریہ 4 منزلہ ہے۔ مستقبل میں کمپلکس کی 12 منزلیں اٹھائی جاسکتی ہیں، جس سے 50 لاکھ  حجاج بیک وقت رمی کرسکیں گے۔
 جمرات کے ستون 60 میٹر اونچے ہیں اور یہ ستون بیضوی شکل کے ہیں۔
 رمی کے لئے شیڈول کے مطابق حاجیوں کو قافلوں کی شکل میں بھیجا جاتا ہے۔ اس کے تحت مختلف مقامات پر خیمہ زن حاجیوں کو مقررہ نظام الاوقات کے مطابق رمی کےلیے جاتے ہیں۔ 
جمرات کمپلکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا اہتمام کیا گیا ہے، وہ یہ کہ سارے حجاج کو ایک ساتھ، جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہونے سے روکا جائے۔ اسی لیےکئی راستے بنائے گئے ہیں۔
جمرات کے پل کو مشاعر مقدسہ(منی ،مزدلفہ اور عرفات) ٹرین سے بھی مربوط کردیا گیا ہے تاکہ حجاج  رمی کے بعد مشاعر مقدسہ ٹرین کے ذریعے اپنی مطلوبہ منزل تک باآسانی پہنچ سکیں۔

شیئر: