یہ عمارت شہر کی سب سے قدیم اور سب سے زیادہ پسند کی جاتی ہے، اب یہ مقدس چرچ شمار ہوتی ہے۔
اس کے ٹکٹوں کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کچھ حصہ روم کے بشپ کو جبکہ باقی حصہ وزارت ثقافت کو جائے گا۔
چھوٹے بچوں اور روم کے رہائشیوں کو ٹکٹ کی ادائیگی سی مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔
ایک فرانسیسی سیاح کیملی پیلاٹ اپنے ٹکٹ خریدنے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’یہ نئی فیس ’زیادہ سے زیادہ لوگوں کو یہاں آنے سے نہیں روکے گی‘۔
امریکہ سے آئے ہوئے انجینئر ٹِم وِٹے نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے خیال میں پانچ یورو ایک ’انتہائی مناسب‘ قیمت ہے۔
واضح رہے کہ سینٹ پیٹرز باسیلیکا سمیت روم کے دوسرے بڑے گرجا گھر سیاحوں کے لیے کھلے ہیں لیکن عجائب گھروں اور یادگاروں (جیسے کولوزیم) کے وزٹ کے لیے ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔
پینتھیون گرجا گھر قدیم روم کے بہترین محفوظ شدہ آثار میں سے ایک ہے جو اپنے غیرمعمولی گنبد کے لیے مشہور ہے۔
اس گنبد کا قطر 43 میٹر (140 فٹ) ہے اور اس میں ایک کھلا دائرہ بھی موجود ہے جس کے ذریعے روشنی اندر داخل ہوتی ہے اور کبھی کبھار بارش بھی ہوتی ہے۔
دوسری صدی عیسوی کے آغاز میں شہنشاہ ہیڈرین کے دور میں دوبارہ تعمیر ہونے سے قبل اسے پہلی صدی قبل مسیح میں ایک مندر کے طور پر بنایا گیا تھا۔
اس کے بعد یہ طویل عرصہ تک نظر انداز رہا۔ پھر پوپ بونفیس چہارم کے دور یعنی ساتویں صدی میں ایک مقدس چرچ کے طور پر متعارف کر کے اسے نئی زندگی دی گئی۔