اس اقدام کو دنیا میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا سبب بننے والے ہتھیاروں کے ذخیرے کے خاتمے کی جانب اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’آج مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر ہو رہا ہے کہ امریکہ نے کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیرے کے آخری حصے کو بھی بحفاظت تباہ کر دیا ہے۔ یہ اقدام دنیا کو کیمیائی ہتھیاروں کی ہولناکیوں سے محفوظ بنانے کے قریب لانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔‘
سنہ 1997 میں کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے ایک کنونشن پر دنیا بھر کے ملکوں نے دستخط کیے تھے۔ امریکہ اس معاہدے پر دستخط کرنے والا آخری ملک ہے جس نے ان ہتھیاروں کے ذخیرے کو تلف کیا ہے تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بعض ممالک نے ان ہتھیاروں کے خفیہ ذخیرے رکھے ہوئے ہیں۔
کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم نے امریکہ کے اعلان کو ’تاریخی کامیابی‘ قرار دیا ہے۔
امریکہ کا کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کا اعلان اس واقعے سے 100 برس سے زائد عرصے کے بعد سامنے آیا ہے جب دوسری جنگ عظیم کے دوران کیمیکل گیس کا بغیر کسی کنٹرول کے استعمال ہوا تھا۔
کیمیائی گیس کے استعمال سے بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے ساتھ فوجیوں کی ایک بڑی تعداد اپاہج ہو گئی تھی۔
عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ امریکی صدر کے اعلان کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر میں تسلیم شدہ کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا اور اس عمل کو واپس نہیں کیا جا سکتا۔
کیمیائی ہتھیاروں کے خلاف کام کرنے والی عالمی تنظیم کے ڈائریکٹر جنرل فرنینڈو آریاس نے کہا کہ ’عالمی کمیونٹی کو یہ مقصد حاصل کرنے پر میں تمام فریق ملکوں اور امریکہ کو اس موقع پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔‘
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ’معلوم اور تسلیم شدہ ہتھیاروں کا ایک مکمل ذخیرہ‘ تصدیق کے ساتھ تباہ کر دیا گیا۔