مدینہ اور جازان ریجن میں سعودائزیشن کا آغاز، کون سے پیشے مستثنٰی ہوں گے؟
سعودائزیشن کا مقصد زیادہ سے زیادہ مقامی افراد کوروزگار فراہم کرنا ہے(فوٹو: اخبار 24)
سعودی وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود آبادی کا کہنا ہے کہ ’مدینہ اورجازان ریجن میں مختلف پیشوں کی سعودائزیشن کے لیے مقرر کی جانے والی حد کے قانون پرعمل درآمد کا آغاز کردیا گیا ہے۔‘
سعودی خبررساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق وزارت افرادی قوت کی جانب سے 8 جولائی 2023 کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔ مہلت کے بعد وہ پیشے جن پرسعودی شہریوں کی لازمی تعداد کو متعین کرنا تھا کے حوالے سے تفتیشی کارروائیوں کا آغاز کیا جارہا ہے۔
وزارت افرادی قوت کی جانب سے کہا گیا کہ ’دونوں ریجنز کی گورنریٹ اوروزارت داخلہ کے تعاون سے سعودائزیشن کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے کام جاری ہے۔‘
سعودائزیشن کا مقصد زیادہ سے زیادہ تعداد میں مقامی افراد کوروزگار فراہم کرنا ہے جس کا بنیادی ہدف بے روزگار کا خاتمہ اورمقامی منڈیوں میں زیادہ سے زیادہ سعودیوں کی شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔
مدینہ منورہ ریجن میں ہوٹلوں اورفاسٹ فوڈ کے علاوہ باورچی سروسز فراہم کرنے والے اداروں میں 40 فیصد سعودائزیشن کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ کافی ہاوسز، ائیسکریم پارلز اورمشروبات کارنرز کے لیے سعودائزیشن کا ہدف 50 فیصد ہے۔
اشیائے خورونوش کی ہول سیل مارکیٹ میں 50 فیصد سعودی کارکنوں کی تعیناتی کو مخصوص کیا گیا ہے جبکہ اس فیلڈ میں کام کرنے والے صفائی اورلوڈنگ کارکن سعودائزیشن قانون سے مستثنی ہوں گے جن کی تعداد 20 سے زائد نہ ہو۔
وزارت کا مزید کہنا تھا کہ ’مدینہ ریجن میں ہوٹلنگ سیکٹرکے مخصوص شعبوں کو سعودائزیشن سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔ ان میں کیفیٹریا، کیٹرنگ سروسز، ہسپتال، اداروں اوررہائشی ہوٹلز میں موجود کینٹین شامل ہیں۔
جازان ریجن میں وزارت افرادی قوت کی جانب سے سعودائزیشن کے لیے جن شعبوں میں 70 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا تھا ان میں ایڈورٹائزنگ ایجنسی کے سیلز پوائنٹس اورفوٹوگرافی سروسز فراہم کرنے والے شعبوں کے علاوہ لیپ ٹاپس اورٹیبلیٹ ریپیرنگ کے شعبے شامل ہیں۔
انشعبوں میں صفائی اورلوڈنگ ان لوڈنگ کے شعبے کے کارکن سعودائزیشن سے مستثنی ہوں گے۔
فیری سروسز کے سیکٹرمیں بھی سعودائزیشن کی گئی ہے۔ اس شعبے میں کام کرنے والے بحری میزبان ، ٹکٹنگ کلرک ، اکاونٹ رجسٹرار، معاون اکاونٹ رجسٹرار ، مالیاتی اموردرج کرنے والے، مارکیٹنگ اسپیشلسٹ، سیلز، پرچیزر، پرچیزرسپروائزر شامل ہیں تاہم اس شعبے میں صفائی اورلوڈنگ کارکن سعودائزیشن سے مستثنی ہوں گے۔
وزارت افرادی قوت کا کہنا ہے کہ’ ان شعبوں میں سعودائزیشن کی مہم کو کامیاب بنانے کےلیے نجی سیکٹرکے ساتھ بھرپورتعاون کیا جائے گا۔ ان شعبوں میں کام کرنے والے سعودی شہریوں کو فنی تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔‘