پاکستان میں موجوہ حکومت کا اختتام ہونے کو ہے۔ اگست کے مہینے میں بادی النظر میں قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔ اپنے آپ کو سیاسی اکھاڑے کی سب سے بڑی جماعت سمجھی جانے والی مسلم لیگ ن کے آئندہ چند مہینے مشکل خیال کیے جا رہے ہیں۔
پارٹی کے قائد نواز شریف گزشتہ چار برسوں سے ملک سے باہر مقیم ہیں۔ ان کی واپسی کب ہو گی اور کیسے ہو گی، اس سوال کا جواب اس جماعت کی مستقبل کی سیاست کا تعین کرے گی۔
مزید پڑھیں
-
مسلم لیگ ن کے پارٹی انتخابات، تمام اہم عہدے شریف خاندان کے پاسNode ID: 773256
دوسرا بڑا سوال یہ ہے کہ انتخابات میں یہ جماعت کیا نعرہ لے کر جائے گی۔ یاد رہے کہ 2018 میں ’ووٹ کو عزت دو کا نعرہ‘ اور بیانیہ مسلم لیگ ن کی اساس تھا۔
خبر یہ ہے کہ مسلم لیگ ن نے ان دونوں محاذوں پر تیاری شروع کر دی ہے۔ ایک طرف نواز شریف کی واپسی کو ایک بڑا سیاسی ایونٹ بنانے کے لیے صلاح مشورے ہو رہے ہیں تو دوسری طرف انتخابات کی حکمت عملی اور متوقع نئے بیانے پر بھی طبع آزامائی کی جا رہی ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور سینیئر نائب صدر مریم نواز ابھی تک متحدہ عرب امارات میں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے اپنا قیام تھوڑا طویل کر لیا ہے اور بڑی تعداد میں لیگی رہنما ان سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ ن کیا تیاری کر رہی ہے؟
سیاسی مبصرین کے مطابق موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے کے ساتھ ہی نئی صف بندی شروع ہو جائے گی۔ سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار مرتضی سولنگی سمجھتے ہیں کہ ن لیگ اس وقت انتخابات کی تیاریوں میں جت چکی ہے۔
’نواز شریف کی واپسی انہی تیاریوں کی کڑی ہو گی۔ میری اطلاعات کے مطابق اگست کی آٹھ تاریخ کو قومی اسمبلی تحلیل کر دی جائے گی اور اس کے بعد نگران حکومت انتظام سنبھال لے گی تو اس وقت نواز شریف کی باقاعدہ واپسی پر کام شروع ہو گا۔‘
