پاکستان کے وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اسلام آباد میں منعقد ہونے والے جنرل کونسل اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر تنقید کرنے والوں کو صاف جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’ان کو پارٹی میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔‘
جمعے کو وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ ’جو لوگ اسحاق ڈار کی ٹانگیں کھینچنے کے لیے پارٹی کے اندر کی باتیں کر رہے ہیں ان کو پارٹی میں رہنے کا کوئی حق نہیں۔‘
شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کسی بھی شخص کا نام نہیں لیا لیکن سوشل میڈیا پر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ ان کے یہ الفاظ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے لیے تھے۔
مزید پڑھیں
واضح رہے کہ پاکستان اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم یف) کے درمیان قرضے کی ساتویں قسط کی ادائیگی کے لیے ہونے والے مذاکرات اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں اور ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر کم ہونے کی وجہ سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس حکومت میں اسحاق ڈار سے پہلے وزیر خزانہ کے منصب پر فائز رہنے والے مفتاح اسماعیل گذشتہ کئی انٹرویوز میں اپنی ہی پارٹی کے موجودہ وزیر خزانہ اور ان کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے نظر آئے ہیں۔
جمعرات کی شب جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے اسحاق ڈار کے ’جیوپولیٹکس‘ کے آئی ایم ایف ڈیل پر اثرانداز ہونے سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ ’آئی ایم ایف سے ڈیل کرنے کے حوالے سے جیوپولیٹکس کی ایجاد گذشتہ سال ستمبر میں نہیں ہوئی بلکہ یہ تو ہمیشہ سے ہوتی آرہی ہے۔‘
اس حوالے سے پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ ’مفتاح اسماعیل روزانہ کی بنیاد پر اپنی جماعت پر تنقید کر رہے ہیں انہوں پارٹی کے اندر اپنا مؤقف رکھنا چاہیے۔‘
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’وہ نواز شریف کے مشکل وقت کے ساتھی ہیں۔‘
حکمراں اتحاد میں شامل سب سے بڑی جماعت کے رہنماؤں کے آپس میں اختلافات پر سوشل میڈیا ہر بھی صارفین اپنی رائے دے رہے ہیں۔
ذیشان خان نیازی نامی صارف نے لکھا کہ ’بے شک آپ مفتاح اسماعیل کی تنقید پر اعلان کریں کہ انہیں پارٹی میں رہنے کا کوئی حق نہیں، بالکل درست بات ہے مگر یہی اصول چوہدری نثار کی مریم نواز شریف پر تنقید کے وقت کیوں نہیں رکھا گیا تھا؟ تب بھی شہباز شریف پارٹی کے صدر تھے۔‘
بے شک آپ مفتاح اسماعیل کی تنقید پر اعلان کریں کہ اُنہیں پارٹی میں رہنے کا کوئی حق نہیں بالکل درست بات ہے مگر یہی اصول چوہدری نثار کی مریم نواز شریف پر تنقید کے وقت کیوں نہیں رکھا گیا تھا تب بھی شہباز شریف پارٹی صدر تھے۔مجھے مفتاح سے کوئی ہمدردی نہیں ایک فیصد بھی نہیں۔
— Zeeshan Khan Niazi (@niyazee26) June 16, 2023
ٹوئٹر پر کئی صارفین یہ بھی کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ شاید وزیراعظم شہباز شریف نے پارٹی پر تنقید کرنے والے رہنماؤں کو جماعت سے نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
ایک صارف نے پوچھا کہ ’کیا شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کو مسلم لیگ ن سے فارغ کردیا گیا؟‘
شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل کو مسلم لیگ ن سے فارغ کر دیا گیا ۔۔ ؟
— Shahzad Shafi (@ShahzadShafi007) June 16, 2023
فیصل عباسی نے اس حوالے سے سوال کیا کہ ’ن لیگ جنرل کونسل اجلاس میں شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل، اقبال ظفر جھگڑا اور مہتاب عباسی کیوں نظر نہ آئے؟‘
ن لیگ جنرل کونسل اجلاس شاہد خاقان عباسی،مفتاح اسماعیل،اقبال ظفر جھگڑا،مہتاب عباسی نظر کیوں نہ ائے؟
— Faisal Abbasi (@Faisalabassi) June 16, 2023
میاں عادل نے لکھا کہ ’جب مفتاح اسماعیل پر وزیر خزانہ ہوتے ہوئے ن لیگ کے رہنماؤں کی طرف سے تنقید کی گئی تو وہ حلال تھی۔ اگر پارٹی کے دوسرے رکن وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہ تنقید کریں تو وہ حرام ہے۔‘
جب مفتاح اسماعیل کے پر وزیر خزانہ ہوتے ہوۓ ن لیگ کے رہنماؤں کی طرف سے تنقید کی گئ تو وہ حلال تھی۔
اگر پارٹی کے دوسرے رکن وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہ تنقید کریں۔ تو وہ حرام ہے۔
وزیراعظم کی طرف سے جَتایا جا رہا ہے کہ اسحاق ڈار نے ملک کیلیے کام کر کے اپنی صحت خراب کر لی ہے۔— Mian Aadil (@_Mianaadil) June 16, 2023