Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں الیکشن کا سال، روایتی ’انتخابی ماحول‘ کیوں نظر نہیں آرہا؟

پاکستان میں سیاسی ماحول کا دارومدار انتخابات کی تاریخ پر منحصر ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں سال 2023 کو عام انتخابات کا سال کہا جاتا رہا ہے۔
موجودہ حکومت کی مدت ختم ہوتے ہی آئینی طور پر الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا اور پھر عام انتخابات کا طبل بج جائے گا۔ عام طور پر کسی بھی حکومت کا آخری سال چھپی ظاہری انتخابی سرگرمیوں کا سال ہوتا ہے۔ ماحول میں اس بات کا تأثر ہوتا ہے کہ الیکشن ہونے والے ہیں۔
تاہم رواں برس صورت حال قدرے مختلف ہے۔ لاہور جیسے شہر میں پچھلے ایک مہینے میں پہلے پیپلز پارٹی پھر ن لیگ اور اب استحکام پاکستان پارٹی نے اپنی سرگرمی ظاہر کی ہے۔
مختلف شاہراوں پر آپ کو ان پارٹیوں کے جھنڈے تو دکھائی دیں گے۔ لیکن ایسا تأثر بھی ملتا ہے کہ یہ سب علامتی ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق ابھی اس سال کئی عوامل ہیں کہ الیکشن کا ماحول اس طرح سے نظر نہیں آرہا جو گزشتہ دو انتخابات میں تھا۔

’جوڑ توڑ کی سیاست بھی اپنے عروج پر ہے‘

پاکستان میں انتخابی عمل اور جمہوریت پر نظر رکھنے والے ادارے پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’میرا خیال ہے کہ جس ماحول کی آپ بات کر رہے ہیں وہ الیکشن کی تاریخ آنے کے بعد ابھر کر سامنے آئے گا۔‘
’مجھے یاد ہے سال 2018 کے عام انتخابات میں بھی آپ کو الیکشن کی تاریخ سے پہلے سڑکوں اور گلیوں میں ہلچل نظر نہیں آتی تھی۔ ‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’ابھی بھی آپ دیکھیں تو کچھ نہ کچھ تو نظر آ رہا ہے۔ جوڑ توڑ کی سیاست بھی اپنے عروج پر ہے۔ ڈرائنگ رومز پالیٹکس بھی ہو رہی ہے۔‘
 ’یہ اسی بات کے آثار ہیں کہ الیکشن کا وقت آن پہنچا ہے۔ جیسے ہی تاریخ جاری ہو گی تو پھر گہما گہمی اور اشتہاری مہمات بھی نظر آئیں گی۔ ابھی بھی حلقے کی سیاست میں امیدواروں نے ٹکٹوں کے لیے تگ ودو شروع کر دی ہے۔‘

پاکستان تحریک انصاف نو مئی کے واقعات کے بعد الجھ کر رہ گئی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تاہم کچھ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ الیکشن کا وہ ماحول ابھی دکھائی نہیں دے رہا جو روایتی طور پر الیکشن کے قریب ہوتا ہے۔
اس میں ایک بڑی وجہ تحریک انصاف جیسی بڑی پارٹی کا 9 مئی جیسے واقعات میں الجھ جانا بھی ہے کچھ اور عوامل بھی ہیں، جو انتخابات کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں۔

’ابہام ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے بھی یا نہیں‘

سیاسی تجزیہ کار سلمان غنی کا کہنا ہے کہ ’اس بات میں کوئی دو رائے نہیں ہونی چاہیے کہ ہمیں الیکشن کا وہ ماحول دکھائی نہیں دے رہا جو اس وقت ہونا چاہیے تھا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ خود الیکشن کا وقت پر ہونا ہے۔ ابھی بھی اس بات میں ابہام ہے کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے بھی یا نہیں۔ الیکشن کے حوالے سے بہرحال یہ ایک غیریقینی صورت حال ابھی تک برقرار ہے۔ اور جب تک نگراں وزیراعظم کا اعلان نہیں ہو جاتا ہے یہ صورت حال ایسے ہی رہے گی۔‘

پاکستان پیپلز پارٹی نے لاہور کی سڑکوں پر جھنڈے اور بینرز لگائے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ اس ابہام کی صرف ایک وجہ اقتصادی صورت حال بھی ہے۔ ’پاکستان کی معاشی صورت حال سے ہر چیز جڑی ہوئی ہے حتیٰ کہ انتخابات بھی۔ اگر تو کوئی ماہر معیشت نگراں وزیراعظم آیا تو پھر فوری انتخابات ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ جبکہ اگر کوئی جج یا ریٹائرڈ بیوروکریٹ آ گیا تو پھر بات انتخابات کی طرف جاتی ہوئی دکھائی دے گی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ماحول اور گہما گہمی اب تک انتخابات کے حوالے سے دستیاب نہیں۔‘
پاکستان میں سیاسی ماحول کا دارومدار تو انتخابات کی تاریخ پر منحصر ہے۔ اس بات پر تو سیاسی مبصرین متفق ہیں البتہ الکیشن کے وقت پر ہونے نہ ہونے پر آرا منقسم ہیں اور صورت حال اسی وقت واضح ہو گی جب نگراں وزیراعظم کا اعلان ہو گا۔

شیئر: