پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے آن لائن قرض فراہم کرنے والی غیر قانونی ایپس اور کمپنیوں کے خلاف کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں اسلام آباد میں ان کمپنیوں کے دو دفاتر سیل کر کے کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر دستاویزات اور سازوسامان قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے نے اردو نیوز کے استفسار پر بتایا ہے کہ آن لائن قرض دینے والی ایپس کے خلاف ایف آئی اے سرگرم ہے۔ سائبر کرائم سرکل کے اسلام آباد میں لون ایپس کے دو دفاتر پر چھاپے مارے ہیں۔ اسلام آباد کے سیکٹر جی ایٹ میں واقع دفاتر سیل، لیپ ٹاپس اور کمپیوٹرز قبضے میں لے لئے گئے ہیں۔ چھاپے راولپنڈی میں خود کشی کرنے والے مسعود احمد کے موبائل ریکارڈ کی روشنی میں مارے جا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
سرمایہ کاروں کے اثاثوں کی تفصیل بھتہ خوروں کے پاس کیسے پہنچی؟Node ID: 732166
-
آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے تین ارب ڈالر قرض کی منظوری دے دیNode ID: 779221
ترجمان کے مطابق ان ایپس کے خلاف مزید کارروائیوں کے لیے ایس ای سی پی سے بھی غیر قانونی لون ایپس کی معلومات لی جا رہی ہیں۔ غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایپس کے خلاف مزید کارروائی ہوگی۔ ان کارروائیوں میں غیر قانونی لون ایپس بلاک کرنے کے لیے پی ٹی اے کو درخواست دی جائے گی، جبکہ غیر قانونی لون ایپس کی آن لائن تشہیر کو بھی بلاک کیا جائے گا۔
ترجمان ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ متاثرہ شہری ہراساں کیے جانے پر سائبر کرائم سرکل کو شکایت کر سکتے ہیں۔
دوسری جانب سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی انفورسمنٹ ٹیم بھی ان ایپس کے خلاف متحرک ہوگئی ہے۔ جس کے تحت ملک بھر میں چلنے والی غیر قانونی ایپس کے ساتھ قانونی طور پر رجسٹرڈ ایپس کے ڈیٹا کا بھی تفصیلی جائزہ شروع کر دیا گیا ہے کہ کہیں وہ بھی صارفین کو بے جا تنگ کرنے اور اضافی شرح سود وصول کرنے میں ملوث تو نہیں ہیں۔
رپورٹس کے مطابق صرف قانونی طور کام کرنے والی ایپس کو سوا کروڑ سے زائد موبائل فونز پر انسٹال کیا گیا ہے، جبکہ غیر قانونی ایپس کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ایس ای سی پی کے اعدادوشمار کے مطابق 52 لاکھ صارفین نے ایک سال میں 112 ارب روپے قرض لیا ہے۔
ایس ای سی کے مطابق اب تک 52 غیر قانونی ایپس کو بند کیا گیا، جبکہ سٹیٹ بینک سے رابطہ کر کے کمرشل بینکوں کے ذریعے غیرقانونی ایپس کی ٹرانزیکشنز روکنے کے لیے کہا گیا ہے۔
ترجمان ایس ایس ای سی پی نے اردو نیوز کو بتایا کہ راولپنڈی میں خود کشی کرنے والے شخص مسعود احمد نے رجسٹرڈ دو ایپس سے قرض لیا ہوا تھا۔ ان میں ایک ایپ سے 36 ہزار روپے اور دوسری ست 76 ہزار روپے تھا۔ اس قرض کی ادائیگی کی مقررہ تاریخ ابھی نہیں آئی تھی۔ ایف آئی اے نے ان کمپنیوں کے دفاتر میں چھاپے مارے ہیں، لیکن انھیں وہاں سے ایسی کوئی چیز نہیں ملی جو حراسانی کے زمرے میں آتی ہو۔
ترجمان نے کہا کہ ’ایس ای سی کی انفورسمنٹ ٹیم چھاپے نہیں مارتی بلکہ ہمارے پاس موجود ڈیٹا کا سائنسی انداز میں تجزیہ کر کے غیرقانونی سرگرمیوں کا کھوج لگایا جائے گا۔‘
