’خواتین کی نیچر کے خلاف ہے،‘ جب برازیل نے فٹبال کھیلنے پر پابندی عائد کی
’خواتین کی نیچر کے خلاف ہے،‘ جب برازیل نے فٹبال کھیلنے پر پابندی عائد کی
جمعہ 14 جولائی 2023 11:33
برازیل میں تقریباً 40 سال تک خواتین کے فٹبال کھیلنے پر پابندی عائد رہی۔ فوٹو: اے ایف پی
برازیل سے تعلق رکھنے والی کوچ دلما مینڈیس کو اب یاد بھی نہیں کہ پولیس نے کتنی مرتبہ انہیں گرفتار کیا اور وہ بھی ایسے فعل پر جسے وہ جرم سمجھتی ہی نہیں ہیں۔
فٹبال کوچ دلما مینڈیس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ بچپن میں ان کا یہی خیال تھا کہ پولیس کچھ غلط کرنے پر ہی روکتی ہے اور انہیں لگتا ہی نہیں تھا کہ فٹبال کھیلنا غلط ہے۔
برازیل اگرچہ فٹبال کی گیم اور بہترین کھلاڑیوں کے حوالے سے کافی شہرت رکھتا ہے لیکن تقریباً 40 سال کے لیے 1979 تک خواتین کو اس کھیل سے دور رکھا گیا۔
اب جبکہ آئندہ ہفتے ویمن ورلڈ کپ شروع ہونے جا رہا ہے تو فٹبال کوچ دلما مینڈیس نے اپنا دور یاد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنا خواب پورا کرنے کے لیے کس حد تک جانا پڑا تھا۔
1970 کی دہائی میں جب دلما مینڈیس اپنے محلے میں فٹبال کھیلا کرتی تھیں تو وہ اپنے ساتھی لڑکھے کھلاڑیوں کو آئس کریم کھلاتی تھیں جس کے بدلے میں وہ انہیں پولیس کے آنے کی پیشگی اطلاع دے دیتے تھے۔
59 سالہ دلما مینڈیس نے فٹبال کی پچ کے پاس ہی ایک گڑھا کھودا ہوا تھا اور پولیس کے آنے کی صورت میں وہ وہاں چھپ جایا کرتی تھیں لیکن کبھی ان کی تمام حفاظتی تدابیر ناکام بھی ہو جاتی تھیں۔
ایسا کئی مرتبہ ہوا تھا کہ پولیس نے میچ کے دوران چھاپہ مارا اور دلما مینڈیس کو فٹبال کھیلنے پر حراست میں لے لیا۔
دلما نے بتایا کہ پولیس کا برتاؤ ان کے ساتھ اچھا تھا لیکن کچھ ایسے بھی افسر تھے جو کہتے تھے کہ فٹبال صرف مردوں کے لیے ہے۔
برازیل کے سابق صدر گیتولیو وارگاس نے سنہ 1941 میں لڑکیوں کے فٹبال کھیلنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ اس وقت یہ عام خیال تھا کہ فٹبال کھیلنے سے خواتین کی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
کوچ دلما مینڈیس نے پابندی کے باوجود فٹبال کھیلنا جاری رکھا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
صدارتی حکمنامے میں کسی قسم کی سزا واضح نہیں کی گئی تھی اور ملزمان کو پولیس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا تھا۔
حکمنامے میں خواتین کو وہ تمام کھیل کھیلنے سے منع کیا گیا جو ان کے ’قدرتی حالات سے موافقت نہیں رکھتے۔‘
دیگر ممالک بشمول برطانیہ، جرمنی اور فرانس میں فٹبال ایسوسی ایشنز خواتین کے کھیلنے پر پابندی عائد کر چکی ہیں لیکن برازیل واحد ملک ہے جہاں خواتین کو باہر رکھنے کے لیے قانون بنایا گیا جو 1979 تک نافذالعمل رہا۔
اس قانون کی خلاف ورزی کرنے پر کسی بھی خاتون کو جیل میں ڈالنے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے لیکن انہیں حراست میں ضرور لیا جاتا تھا اور پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا جاتا۔
اسی موضوع پر کتاب لکھنے والی مصنفہ گوئیلنر نے بتایا کہ دھمکیوں کے باوجود متعدد لڑکیوں نے فٹبال کھیلنا جاری رکھا۔
قانون سے بچتے ہوئے اور اپنا شوق جاری رکھنے کے لیے لڑکیوں نے مختلف طریقے نکالے ہوئے تھے۔ کچھ لڑکوں والے کپڑے پہنتی تھیں یا رات کو کھیلنے کو ترجیح دیتی تھیں اور یا پھر عوامی نظروں سے دور خفیہ مقامات پر کھیلتی تھیں۔
دلما مینڈیس سمیت ایسی بھی لڑکیاں تھیں جنہیں پولیس کے علاوہ اپنی فیملی کا بھی خوف تھا جو ‘مردوں کا کھیل‘ کھیلنے کی حامی نہیں تھیں۔
سنہ 1983 میں تقریباً 40 سال بعد خواتین کو فٹبال کھیلنے کی اجازت ملی۔ فوٹو: اے ایف پی
دلما مینڈیس نے بتایا کہ انہی سختیوں کی وجہ سے ان کی بہت سی سہیلیوں نے فٹبال کھیلنا چھوڑ دیا تھا۔
لیکن دلما مینڈیس اپنے شوق کی قربانی دینے کو تیار نہیں تھیں۔ انہوں نے فٹبال سے ملتی جلتی گیم فٹسال میں کیریئر بنایا اور 1983 میں جب پابندی ختم ہوئی تو انہوں نے باقاعدہ طور پر فٹبال بھی کھیلا۔
سنہ 1995 میں جب دلما مینڈیس بطور کھلاڑی ریٹائر ہوئیں تو انہوں نے برازیل کی خواتین کھلاڑیوں کی کوچنگ کرنا شروع کر دی۔ دلما مینڈیس کی رہنمائی میں خواتین کی قومی ٹیم نے 2019 کا میچ جیتا تھا۔