Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سلامتی کونسل میں ’مصنوعی ذہانت کے خطرات‘ پر پہلی مرتبہ باضابطہ بحث

مصنوعی ذہانت پر ہونے والے اجلاس کی صدارت برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کریں گے۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے تحت پہلی مرتبہ مصنوعی ذہانت کے خطرات پر باضابطہ بحث کا انعقاد کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دنیا بھر کی حکومتیں آرٹیفیشل انٹیلیجنس یعنی مصنوعی ذہانت سے جڑے خطرات کو کم کرنے پر غور کر رہی ہیں۔ 
ماہرین کے خیال میں مصنوعی ذہانت عالمی معیشت اور بین الاقوامی سلامتی کے منظرنامے کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت رواں ماہ برطانیہ کے پاس ہے جو مصنوعی ذہانت کے حوالے سے قواعد و ضوابط متعارف کروانے میں قائدانہ کردار ادا کرنی کا خواہاں ہے۔
منگل کو نیو یارک میں ہونے والے اس اجلاس کی صدارت برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کریں گے۔
جون میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی طرز پر مصنوعی ذہانت کی نگرانی کے لیے ایک ادارہ قائم کرنے کی تشکیل کی حمایت کی تھی۔ 
سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت سے خطرہ اپنی جگہ موجود ہے، لیکن پہلے ہی سے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے پھیلنے والی غلط معلومات کی ’سنگینی‘ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے اس حوالے سے ایک عالمی ضابطہ اخلاق بنانے کی تجویز پیش کی تھی۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے اتنے بڑے پیمانے پر تبدیلی آئے گی جو دنیا نے کبھی دیکھی ہی نہیں۔

شیئر: