سینیٹ کے اجلاس میں پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کا بل 2023 پیش کیا گیا ہے جو مختصر بحث کے بعد چیئرمین سینیٹ نے ڈراپ کر دیا۔
اتوار کو ہونے والے اجلاس میں بل پر بحث کرتے ہوئے مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اسے جمہوریت مخالف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت برائے قانون سینیٹر شہادت اعوان نے پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کا بل 2023 اعوان میں پیش کیا تو چیئرمین سینیٹ نے اس پر ممبران کی رائے مانگی۔
مزید پڑھیں
-
الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور، نگراں حکومت کے اختیارات کیا ہوں گے؟Node ID: 782711
بل پر بحث شروع ہوئی تو مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے اس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ بل اہمیت کا حامل ہے لیکن اس کو پہلے کمیٹی میں پیش کرنا چاہیے تھا، کل کو کوئی بھی اس بل کا شکار ہوسکتا ہے۔
جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر غفور حیدری نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے اجلاس سے واک آؤٹ کرنے کی دھمکی دی۔
جبکہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ یہ بل تمام سیاسی جماعتوں کے خلاف ہے اور جمہوریت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔
مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان کی رائے سامنے آنے کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ ’حکومت اس بل کو ڈراپ کرے نہ کرے، میں کرتا ہوں،‘ جس کے بعد ایجنڈا پر موجود اگلا آئٹم بحث کے لیے پیش کیا گیا۔
آج Prevention of violent extremism act 2023،انسداد پرتشدد انتہاپسندی کابل سینیٹ @SenatePakistan میں پی ڈی ایم حکومت پیش کر رہی ہے۔ حکومت کے تیور بتا رہے ہیں کہ اس کو کمیٹی بھیجنے، اس پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اسی وقت اس کو پاس کر لیں گے۔ یہ ایک بہت ہی خوفناک بل ہے جس… pic.twitter.com/qSkIEbsC4A
— Senator Mushtaq Ahmad Khan | سینیٹر مشتاق احمد خان (@SenatorMushtaq) July 30, 2023