جوازات کے ٹوئٹرپرایک شخص نے دریافت کیا ’مملکت میں والد کے اقامے پر’مرافق‘ کے طورپرمقیم تھا۔ چار برس قبل خروج وعودہ پرگیا مگرواپس نہیں گیا اب ورک ویزے پرجاسکتا ہوں؟
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کی خلاف ورزی ورک ویزے پرمقیم غیرملکی کارکنوں پرعائد ہوتی ہے۔ اس پابندی سے مرافقین اورتابعین مستثنی ہیں‘۔
والد کے اقامے پرمقیم افراد کو جوازات کی اصطلاح میں ’مرافقین ‘ یا ’تابعین ‘ کہا جاتا ہے۔ ایسے افراد قانونی اعتبار سے ملازمت نہیں کرسکتے۔ اس لیے ان کا شمار کارکنوں میں نہیں ہوتا جبکہ خروج وعودہ کی خلاف ورزی کا قانون صرف کارکنوں پرہی لاگو ہوتا ہے۔
قانون کے رو سے تابعین یا مرافقین اگرخروج وعودہ پرجاکرواپس نہیں آتے تو ان کے خلاف ’خرج ولم یعد‘ کی اصطلاح لاگو نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان پرتین برس کی پابندی کا بھی اطلاق نہیں ہوتا وہ جب چاہئیں دوسرے ویزے پرمملکت آسکتے ہیں۔
خروج وعودہ کے حوالے سے ایک اورسوال جوازت سے کیا گیا جس میں دریافت کیاگیا کہ ’خروج وعودہ کی ایکسپائری میں ایک ہفتہ باقی ہے جبکہ کفیل کا کہنا تھا کہ وہ مملکت سے باہر ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ خروج وعودہ ایکسپائرہونے کے بعد بھی تجدید کرایا جاسکتا ہے جبکہ اقامہ کی مدت میں 6 ماہ سے زیادہ باقی ہیں؟۔
جوازات کا کہنا تھا کہ’ مملکت سے باہر گئے ہوئے تارکین کے اقامےاورخروج وعودہ کی مدت میں توسیع اسپانسر کے ابشریا مقیم اکاونٹ سے کی جاسکتی ہے‘۔
خروج وعودہ کےایکسپائرہونے کے بعد بھی توسیع کرنا ممکن ہے تاہم اس کےلیے ضروری ہے کہ اقامہ کارآمد ہوجبکہ اسپانسر کی جانب سے خروج وعودہ پرگئے ہوئے کارکن کو ’خرج ولم یعد‘ یعنی جاکرواپس نہ آنے والے کی کیٹگری میں شامل نہ کیا گیا ہو۔
بیرون مملکت گئے ہوئے کارکنوں کے خروج وعودہ کی مدت میں توسیع کرانے کے لیے ضروری ہے کہ بینک کے سداد سسٹم میں فیس جمع کرانے کے درست آپش کا انتخاب کیا جائے۔
پہلا آپشن ان افراد کےلیے ہوتا ہے جو مملکت میں مقیم ہوتے ہیں اور خروج وعودہ کےلیے فیس جمع کراتے ہیں جبکہ دوسرا آپشن مملکت سے باہر گئے ہوئے تارکین کے لیے ہوتا ہے۔
یاد رہے جب بھی بیرون ملک گئے ہوئے تارکین کے خروج وعودہ یا اقامے کی تجدید کے لیے فیس جمع کرانا مقصود ہو اس کے لیے دوسرا آپشن ہی استعمال کیا جائے تاکہ کارروائی درست طریقے سے مکمل ہوسکے۔ توسیع کی مطلوبہ مدت کے حساب سے فیس جمع کرانے کے بعد ابشر یا مقیم اکاونٹ سے توسیع کی کمانڈ دی جائے۔