اتوار کو کراچی سے حویلیاں جانے والی ہزارہ ایکسپریس کی کئی بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں جس کے نتیجے میں 30 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان ریلویز کی جانب سے حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تفصیلات جاری کر دی گئی ہیں۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک 21 افراد کی لاشیں ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں جبکہ دیگر 9 کی شناخت کی جا رہی ہے۔
محکمہ ریلوے کی فراہم کی گئی معلومات کے مطابق ابھی تک ٹرین کے حادثے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔
ریلویز کی انسپیکشن ٹیم جائے حادثہ پر موجود ہیں۔ مکمل تحقیقات کے بعد ہی حادثے کی تفصیلات جاری کی جائے گی۔
دوسری جانب حادثے کے بعد کئی گھنٹوں تک ٹرینوں کی آمد و رفت بند رہنے کے بعد اب ڈاؤن ٹریک کے ذریعے قریبی سٹیشنز پر روکی گئی ٹرینوں کو آپریٹ کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد سے کراچی آنے والی گرین لائن اور حویلیاں سے کراچی آنے والی ہزارہ ایکسپریس کو ڈاؤن ٹریک سے گزارتے ہوئے کراچی کے لیے روانہ کر دیا گیا ہے تاہم اس دوران کراچی سے ملک کے دیگر حصوں میں آنے جانے والی تمام ٹرینوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہوگیا ہے۔
مسافر کئی کئی گھنٹوں سے سٹیشنز پر موجود ہیں۔ مسافروں کی شکایت ہے کہ ریلوے انتظامیہ کی جانب سے انہیں درست معلومات نہیں فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے وہ سٹیشن پر پریشان بیٹھے ہیں۔
ڈی ایس ریلویز کراچی نے اردو نیوز کو بتایا کہ کراچی کینٹ سٹیشن پر مسافروں کی سہولت کے لیے کاؤنٹر قائم کر دیا گیا ہے۔
مسافروں کو ٹرینوں کی آمد و رفت کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔