Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنانی فوج نے یورپ جانے والے 134 تارکین کو گرفتار کر لیا

انسانی سمگلرز عام طور پر اپنی چھوٹی کشتیوں کو اوور لوڈ کر لیتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
لبنانی فوج نے گذشتہ روز ہفتے کو یورپ جانے والی ایک کشتی کو شام کے ساتھ شمالی سرحد کے قریب روک کر 134 تارکین وطن کو حراست میں لے لیا۔
روئٹرز نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں فوج کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ لبنان کے عکار صوبے کے ساحلی قصبے شیخ زناد کے قریب موجود کشتی میں130 شامی اور چار لبنانی مہاجرین سوار تھے۔
فوج کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تارکین وطن کے اس سفر کے ماسٹر مائنڈ لبنانی شہری کو بھی موقع پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
لبنانی مسلح افواج  نے ایک اور بیان میں بتایا ہے کہ 150 شامی باشندوں کو گرفتار کیا گیا ہے جو صوبہ عکر کے ایک اور سرحدی علاقے سے غیر قانونی طور پر لبنان میں داخل ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ لبنان ان دنوں شدید مالی مشکلات میں الجھا ہوا ہے اور اسے ورلڈ بینک کی جانب سے تاریخ کے بدترین معاشی بحرانوں میں سے ایک قرار دیاجا رہا ہے۔
لبنان میں موجودہ  معاشی ابتری نے ملک کو تارکین وطن کے لیے  لانچ پیڈ میں بدل دیا ہے یہاں تک کہ مقامی شہری بھی شامی اور فلسطینی پناہ گزینوں کے ساتھ خطرناک سمندری راستے اختیار کرکے ملک سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

 کشتی میں 130 شامی باشندے اور چار لبنانی مہاجرین سوار تھے۔ فوٹو روئٹرز

دوسری جانب لبنانی حکام کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس وقت ہمارا ملک تقریباً 20 لاکھ شامیوں کی میزبانی کر رہا ہے جس میں 8 لاکھ سے زیادہ افراد اقوام متحدہ کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور دنیا میں فی کس مہاجرین کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ لبنان سے یورپ کی جانب روانہ ہونے والے تارکین وطن کی سب سے اہم اور پہلی منزل قبرص ہوتی ہے جو یہاں سے صرف 175 کلومیٹر دور ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2022 میں لبنان سے تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی شام کے ساحل کے قریب ڈوبنے کے باعث تقریباً 100 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

2014 سے اب تک 22 ہزار سے زیادہ تارکین لہروں کی نذر ہو چکے ہیں۔ فوٹو روئٹرز

دسمبر 2022 میں لبنان کے شمالی ساحل پر ان کی کشتی ڈوبنے سے دو تارکین وطن کی موت ہو گئی  جب کہ تقریباً 200 کو بچا لیا گیا۔
انسانی سمگلرز عام طور پر اپنی چھوٹی کشتیوں کو اوور لوڈ کرتے ہیں جس سے وہ بمشکل سمندری سفر کر رہے ہوتے ہیں اور جب وہ برطانوی ساحلوں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں تو لہروں سے ٹکرانے کا خطرہ موجود ہوتا ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق 2014 سے اب تک 22 ہزار سے زیادہ تارکین وطن سمندری لہروں کی نذر ہو چکے ہیں۔

شیئر: