Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذاکرات کے لیے تیار مگر چین کے تابع نہیں: تائیوان کے نائب صدر کا دورہ امریکہ

چین نے تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی کے دورہ امریکہ کی مذمت کی ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
تائیوان کے نائب صدر نے دورہ امریکہ کے دوران کہا ہے کہ اگر تائیوان محفوظ ہے تو دنیا محفوظ ہے اور آمرانہ خطرات کی وجہ سے ان کا ملک پیچھے نہیں ہٹے گا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بیجنگ نے تائیوان کے نائب صدر ولیم لائی کے دورہ امریکہ کی مذمت کی تھی۔
ولیم لائی جو اگلے انتخابات میں صدر بننے کے لیے ایک مضبوط امیدوار ہیں، امریکہ کے دورے پر ہیں۔
انہوں نے پیراگوئے کے دورے سے قبل امریکہ میں قیام کیا۔ پیراگوئے ان 13 ممالک میں سے ایک ہے جس نے چین کے دعوے کے باجود تائیوان کے ساتھ باضابطہ تعلقات برقرار قائم رکھے ہیں۔
تائیوان اور امریکہ نے اس دورے کو معمول کا دورہ قرار دیا ہے تاہم چین نے اس دورے کی مذمت کی ہے اور نائب صدر ولیم لائی کو علیحدگی پسند ’مسائل پیدا کرنے والا‘ قرار دیا ہے۔
تائیوان کے صدارتی محل کے بیان کے مطابق نائب صدر نے کہا کہ ’اگر تائیوان محفوظ ہے تو دنیا محفوظ ہے اور اگر آبنائے تائیوان پرامن ہے تو دنیا پرامن ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم صحیح راستے پر ہیں۔ آمریت کے بڑھتے ہوئے خطرے کی وجہ سے خوفزدہ نہ ہوں اور نہ پیچھے ہٹیں۔ تائیوان کو جمہوریت کی راہ  پر گامزن کرنے کے لیے ہمیں بہادر اور مضبوط ہونا چاہیے۔‘
چین ولیم لائی کو ناپسند کرتا ہے۔ انہوں نے خود کو ’تائیون کی آزادی کے لیے ایک عملی کارکن‘ قرار دیا تھا۔
ولیم لائی نے نیویارک میں اس بات کا عادہ کیا کہ تائیوان کے صدر کی پالیسیوں کے مطابق وقار اور برابری کی بنیاد پر وہ چین سے بات چیت کے لیے تیار ہیں اور امن اور استحکام کے خواہاں ہیں۔
تاہم ولیم لائی نے کہا کہ وہ تائیوان کی خودمختاری کا تحفظ کریں گے اور صرف تائیوان کے شہری اپنے مستقبل کا فیصلہ کر سکتے ہیں اور تائیوان چین کے تابع نہیں۔

شیئر: