Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پارلیمنٹ دوبارہ غور کرے‘، صدر نے 13 بلز دستخط کیے بغیر واپس بھجوا دیے

عارف علوی نے یہ 13 بلز ایک ایسے وقت میں واپس بھجوائے ہیں جب قومی اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے۔ (فائل فوٹو: حکومت پاکستان)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے 13 بلز دستخط کیے بغیر نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو واپس بھجوا دیے ہیں۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے منگل کو جو بلز واپس بھجوائے ہیں ان میں ایک کوڈ آف کریمنل پروسیجر ترمیمی بل ہے۔ یہ بل پولیس کو بغیر وارنٹ گرفتاری کا اختیار دینے سے متعلق ہے۔
انہوں نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنل کے تحفظ کا بل بھی واپس بھجوا دیا ہے۔
عارف علوی نے نیشل سکلز یونیورسٹی ترمیمی بل، امپورٹ ایکسپورٹ ترمیمی بلز بھی واپس بھجوا دیے۔
انہوں نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل بھی واپس بھیج دیا ہے۔ صدر مملکت نے پاکستان انسٹیوٹ اف مینجمنٹ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی بل اور نیوز پیپز اینڈ نیوز ایجنسیز اینڈ بکس رجسٹریشن بل بھی واپس بھجوا دیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ہورائزن یونیورسٹی بل، فیڈرل پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل، وفاقی اردو یونیورسٹی ترمیمی بل، این ایف سی انسٹیٹوٹ ملتان ترمیمی بل، نیشنل کمیشن برائے انسانی ترقی ترمیمی بل اور قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل بھی واپس بھجوا دیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ بلز پر دوبارہ غور کرے۔
دوسری جانب صدر مملکت نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کی منظوری دے دی ہے۔ انہوں نے بل کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی ہے۔
خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یہ 13 بلز ایک ایسے وقت میں واپس بھجوائے ہیں جب قومی اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے اور ملک میں نگران سیٹ اپ قائم ہو چکا ہے۔

شیئر: