Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئی بے ضابطگی نہیں کی، انکوائری کرائی جائے: صدر کے سبکدوش سیکریٹری کا خط

سکریٹری وقار احمد نے لکھا کہ اُن کو غلط سکبدوش کیا گیا، صدر اپنا فیصلہ واپس لیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی
خدمات اسٹیبلشنٹ ڈویژن کو واپس کیے جانے پر صدر عارف علوی کے سابق سیکریٹری وقار احمد نے ایک خط میں کہا ہے کہ انہوں نے کوئی بے ضابطگی نہیں کی اور آرمی ایکٹ و آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے ترمیمی بل تاحال صدر کے پاس ہیں۔
پیر کی شب صدر مملکت عارف علوی کے نام ایک خط میں اُن کے سابق سیکریٹری وقار احمد نے لکھا کہ وہ حقائق سامنے لانا چاہتے ہیں کیونکہ اُن کو ہٹائے جانے سے یہ تاثر دیا گیا کہ وہ کسی بے ضابطگی میں ملوث ہیں جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں۔
انہوں نے خط میں صدر سے درخواست کی ہے کہ ایف آئی اے یا کسی بھی تفتیشی محکمے سے معاملے کی انکوائری کرا لی جائے۔ ’حقائق واضح ہیں کہ نہ بل بھیجنے میں تاخیر کی اور نہ ہی کسی بے ضابطگی یا کوتاہی کا مرتکب ہوا۔‘
وقار احمد کے خط کے مطابق ’حقیقت یہ ہے کہ بل کی فائل تاحال ایوان صدر میں موجود ہے اور ابھی تک سیکریٹری کے دفتر کو واپس نہیں کی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ یا کسی عدالت نے بلایا تو تمام ریکارڈ کے ساتھ پیش ہو کر حقائق سامنے لائیں گے۔ ’صدر خود دونوں بلز پر حقائق سے آگاہ ہیں، انہوں نے بل پر دستخط کیے اور نہ ہی واپس بھجوائے۔‘
وقار احمد نے لکھا کہ اُن کو غلط سکبدوش کیا گیا، صدر اس حوالے سے اپنا فیصلہ واپس لیں۔

صدر عارف علوی کا سیکریٹری وقار احمد کی خدمات واپس کرنے کا فیصلہ

قبل ازیں آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے ترمیمی بل کے تنازعے پر صدر عارف علوی نے اپنے سیکریٹری وقار احمد کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔ 
پیر کی سہ پہر ایوان صدر کی جانب سے کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’گزشتہ روز کے واضح بیان کے پیشِ نظر ایوانِ صدر نے صدر مملکت کے سیکریٹری کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دیں۔‘ 

ایوان صدر سے اتوار کو جاری بیان میں ملک میں ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا۔ فائل فوٹو: اے پی پی

بیان کے مطابق ایوانِ صدر نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے نام خط میں لکھا کہ صدر مملکت کے سیکریٹری وقار احمد کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں، اور یہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کی جاتی ہیں۔
ایوانِ صدر نے لکھا کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی گریڈ 22 کی افسر حمیرا احمد کو بطور صدر مملکت کی سیکریٹری کے تعینات کیا جائے۔
گزشتہ روز اتوار کو پاکستان کے صدر عارف علوی نے ایک بیان میں آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کے سٹاف نے حکم عدولی کی۔
بیان میں صدر عارف علوی نے کہا تھا کہ ’کہ اللہ تعالیٰ گواہ ہے کہ میں نے ان پر دستخط نہیں کیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے لہٰذا انہوں نے اپنے عملے کو مقررہ وقت کے دوران ہی دستخط کے بغیر انہیں واپس بھیجنے کی ہدایت کی تھی تاکہ انہیں غیرمؤثر ٹھہرایا جائے۔

شیئر: