Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بِل تنازع، صدر عارف علوی نے اپنے سیکریٹری کی خدمات واپس کر دیں

صدر عارف علوی نے کہا تھا کہ اُن کے عملے نے اُن کی حُکم عدولی کی۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کے صدر عارف علوی نے اپنے سیکریٹری کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دی ہیں۔
پیر کی سہ پہر ایوان صدر کی جانب سے کی گئی ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’گزشتہ روز کے واضح بیان کے پیشِ نظر ایوانِ صدر نے صدر مملکت کے سیکریٹری کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کر دیں۔‘
بیان کے مطابق ایوانِ صدر نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے نام خط میں لکھا ہے کہ صدر مملکت کے سیکریٹری وقار احمد کی خدمات کی مزید ضرورت نہیں، اور یہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو واپس کی جاتی ہیں۔
ایوانِ صدر نے لکھا ہے کہ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کی گریڈ 22 کی افسر حمیرا احمد کو بطور صدر مملکت کی سیکریٹری کے تعینات کیا جائے۔
گزشتہ روز اتوار کو پاکستان کے صدر عارف علوی نے ایک بیان میں آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اُن کے سٹاف نے حکم عدولی کی۔
بیان میں صدر عارف علوی نے کہا تھا کہ ’کہ اللہ تعالیٰ گواہ ہے کہ میں نے ان پر دستخط نہیں کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے لہٰذا انہوں نے اپنے عملے کو مقررہ وقت کے دوران ہی دستخط کے بغیر انہیں واپس بھیجنے کی ہدایت کی تھی تاکہ انہیں غیرمؤثر ٹھہرایا جائے۔
صدر مملکت نے کہا تھا ’میں نے ان (عملے) سے متعدد بار تصدیق کی کہ کیا بل واپس بھیجے گئے ہیں اور یہی یقین دہانی کروائی گئی کہ بھیج دیے گئے ہیں۔‘
’لیکن مجھے آج معلوم ہوا ہے کہ میرا عملہ میری مرضی اور حکم کے خلاف گیا۔ اللہ سب جانتا ہے، وہ انشا اللہ معاف کر دے گا۔ لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔‘

نگراں وزیر قانون کے مطابق صدر کے بیان کے باوجود نئے قوانین نافذ ہو چکے ہیں۔ فوٹو: سکرین گریب

دوسری جانب نگراں حکومت کے وزیر قانون احمد عرفان نے کہا تھا کہ صدر مملکت کی جانب سے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل واپس موصول نہیں ہوئے۔
نگراں وزیر قانون احمد عرفان نے وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صدر وفاق کے سربراہ ہیں اور ان کا بے حد احترام ہیں مگر آئین کے مطابق صدر کی جانب سے واپس نہ بھیجے جانے والے بل قوانین بن گئے ہیں۔

شیئر: