انجو جب انڈیا سے اپنے فیس بک دوست نصراللہ سے شادی کرنے کے لیے پاکستان آئیں تو پاکستانی میڈیا کی فوری توجہ کا مرکز بن گئیں۔
شہریوں کی جانب سے بھی غیرمعمولی آؤبھگت کی گئی جو انجو کے لیے حیرانی کا باعث تھی۔ وہ خریداری کے لیے جب بھی بازار جاتی ہیں تو لوگ انہیں بہن کہہ کر مخاطب کرتے ہیں اور ان سے خریدی گئی چیزوں کے پیسے بھی وصول نہیں کرتے۔
انجو کو فاطمہ کا نیا نام تو مل چکا ہے اور ان کے ویزے کی مدت میں بھی توسیع ہو چکی ہے، مگر فی الحال کچھ ذاتی نوعیت کے مسائل کے باعث وہ اپنے مستقبل کے حوالے سے پُریقین نہیں۔
مزید پڑھیں
-
انڈین خاتون انجو کو پلاٹس اور نوکری کی پیشکش، عمرہ پیکج کا اعلانNode ID: 783681ان کے شوہر نصراللہ کہتے ہیں کہ ’ان کو انجو کے اشتہارات میں کام کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔‘
انجو ان دنوں اپنے شوہر نصراللہ کے ساتھ پاکستان کے مختلف مقامات کی سیاحت کر رہی ہیں۔ وہ کبھی اسلام آباد کے ریستورانوں میں دکھائی دیتی ہیں تو کبھی صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مردان کے شاپنگ سنٹرز میں خریداری کرتی نظر آتی ہیں۔
انجو اور نصراللہ کی محبت کے اس قدر چرچے ہوئے ہیں کہ یہ جوڑا اب جہاں بھی جاتا ہے تو لوگ ان سے ملنے اور ان کے ساتھ سیلفی بنوانے کے لیے قطار میں کھڑے نظر آتے ہیں۔
انجو کی بزنس کمیونٹی میں مقبولیت کی وجہ
انجو کی عوام میں مقبولیت کی وجہ سے مختلف برانڈز انہیں اپنی تشہیری مہم میں شامل کرنے کے لیے پیشکش کرتے نظر آ رہے ہیں۔

کچھ روز قبل انجو بناؤ سنگھار کے لیے سخاکوٹ کے ایک بیوٹی پارلر گئیں تو ان سے پیسے وصول نہیں کیے گئے تاہم، بیوٹی پارلر کی انتظامیہ نے انجو سے ایک تشہیری ویڈیو بنوائی جس میں وہ اس بیوٹر پارلر کی تعریف کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔
اسی طرح انجو جب نصراللہ کے ہمراہ کاسمیٹکس کے سامان کی خریداری کے لیے مردان کے بازار گئیں تو ان سے دکان داروں نے پیسے لینے سے انکار کیا۔ اور تو اور ایک دکاندار نے بیوٹی کریم کی تشہیری ویڈیو بنانے کی فرمائش کر ڈالی جس پر انجو نے بیوٹی کریم کی خوبیاں بیان کر کے لوگوں کو اسے خریدنے کا مشورہ دیا۔
اسلام آباد میں قیام کے دوران بھی پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک مختلف اداروں اور بلڈرز نے انجو کو اپنے دفتر بلا کر ان سے اپنی ہاؤسنگ سکیموں کی تشہیر کروائی۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر نبیل احمد کے مطابق انجو کی ویڈیوز کو اچھے خاصے ویوز مل رہے ہیں جس کے باعث انجو کو ڈیجیٹل میڈیا پر مارکیٹنگ کے لیے ترجیح دی جا رہی ہے اور سب کی کوشش ہے کہ انجو ان کی مصنوعات کی تشہیر کریں۔
کیا انجو کو کسی بڑے برانڈ کی جانب سے بھی تشہیر کی پیشکش ہوئی؟
انجو کے شوہر نصراللہ نے رابطہ کرنے پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’کسی بھی بڑے برانڈ کی جانب سے فی الحال ایسی کوئی پیشکش نہیں کی گئی۔ اگر ایسی کوئی پیشکش ہوئی تو انجو ضرور یہ کام کر سکتی ہیں۔ میری جانب سے کوئی پابندی نہیں اور ایسا کوئی بھی فیصلہ انجو اپنی مرضی سے کریں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’انجو کو صوبہ خیبرپختونخواہ کے عوام کی جانب سے بہت زیادہ احترام مل رہا ہے۔ ہم جہاں جاتے ہیں تو مقامی لوگ انجو کو بہن کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔‘
نصراللہ کا کہنا تھا کہ ’کچھ دکاندار اپنی مصنوعات کی پروموشن چاہتے تھے جن کے لیے انجو نے کوئی معاوضہ لیے بغیر ویڈیوز بنوائیں۔ انجو بھی یہاں لوگوں کی جانب سے ملنے والے احترام اور اپنایئت پر خوش ہیں۔‘
